امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کریں گے، ہمارے پاس ایک ہی قانونی راستہ ہے کہ ہم سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس جائیں۔
کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی ہونے پر ردعمل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر صاحب آپ کی پوزیشن یہ نہیں ہے کہ آپ ان سے پوچھیں کہ آپ کو الیکشن کروانا ہے یا نہیں، آپ کو آئین نے یہ اختیار دیا ہے کہ آرمی ، ایف سی، پولیس اور پورے پاکستان کے کسی بھی ادارے کو الیکشن کے انعقاد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، یہ اختیار آئین پاکستان چیف الیکشن کمشنر کو دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے سہولت کار بن جاتے ہیں، آپ ان لوگوں کے سہولت کار بن جاتے ہیں جو لوگوں کو بااختیار نہیں بنانا چاہتے، کراچی کے لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں، آپ بجائے اپنا اختیار استعمال کریں، ان اداروں سے پوچھتے رہیں گے، اس کا مطلب ہے کہ آپ ایک کمزور چیف الیکشن کمشنر ہیں، آپ اپنی آئینی پوزیشن سے واقف نہیں ہیں، آپ کو تو استعفیٰ دے دینا چاہیے، آپ نے تیسری مرتبہ یہ حرکت کی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کہتے رہتے ہیں کہ الیکشن کروائیں گے لیکن جب الیکشن منعقد کروانے کا وقت آتا ہے اور تین، چار دن رہ جاتے ہیں تو آپ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کے سہولت کار بن جاتے ہیں، اس لیے کراچی کے لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات پھر ملتوی کردیے
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، اب ان سڑکوں کے لیے ورلڈ بینک کے آئے ہوئے 14 ارب روپے سے حساب بنا لیا، یہ خیرات نہیں ہوتی، ہم اس کا قرض ادا کرتے ہیں، ہر چیز پر ٹیکس ادا کرتے ہیں، ان ٹیکسوں سے حکومت کا نظام چلتا ہے، اس کا بجٹ مافیا ہڑپ کر جائے، اس لیے بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کرو کہ 15 ارب روپے بھی انجوائے کرو، امداد کے پیسے بھی انجوائے کرو۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 14 سال کا 5 ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ہے وہ بھی ہڑپ کر جاؤ، مجھے افسوس ہے کہ کتنا کھائیں گے یہ اور کیا اپنی قبر میں لے کر جائیں گے، ان کی ہوس ختم نہیں ہوتی۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ان پریشانی ہے کہ اگر بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے اور جیسا کہ شہر کراچی کی ویو ہے کہ ہر آدمی کہتا ہے کہ جماعت اسلامی کا میئر آنا چاہیے، سروے کروائے ہوں گے تب ہی تو انہیں پریشانی ہے۔