کراچی کے علاقے مچھرکالونی میں عوام نے تشدد کرکے موبائل نیٹ ورک کمپنی کے 2 افراد کو ہلاک کر دیا جن کے بارے میں افواہ پھیلی تھی کہ وہ اغوا کار ہیں۔
کیماڑی کے سینیئر سپرنٹڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) فدا حسین جانوری نے بتایا کہ مقتولین بظاہر انٹینا اور سگنل چیک کرنے کے لیے مچھر کالونی گئے تھے۔
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ متاثرین کا تعلق کس موبائل فون کمپنی سے تھا۔
علاقے میں اپنی گاڑیوں پر جا رہے تھے ، ان کے پاس مختلف ڈیوائسز تھیں، کچھ شرپسند عناصر نے افواہ پھیلائی کہ یہ اغوا کار اور بچوں کو اغوا کرنے کے لیے علاقے میں ڈیوائسز کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں، علاقے میں تقریباً 500 سے 600 لوگ جمع ہوگئے اور انہیں پتھروں اور دیگر سخت چیزوں سے مارنا شروع کر دیا۔
ایس ایس پی فدا حسین جانوری نے بتایا کہ پولیس ٹیم پہلے ہی علاقے میں موجود تھی اور پولیو ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کررہی تھی، وہ واقعے کی اطلاع ملنے کے 10 سے 15 منٹ میں موقع پر پہنچ گئی۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی، تاہم دو افراد شدید زخمی ہونے کے بعد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔
بہت کچھ کہہ سکتا ہوں، نہیں چاہتا ادارے کمزور ہوں: عمران خان
ایس ایس پی نے بتایا کہ جو لوگ اس واقع میں ملوث ہیں، ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی جائے گی اور عینی شاہدین کی مدد سے ان کی شناخت کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دوسری طرف، پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) جنوبی عرفان علی بلوچ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کیماڑی کے ایس ایس پی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ خود اس معاملے کی انکوائری کریں۔
بیان میں بتایا گیا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد موبائل فون کمپنی کے ملازمین تھے۔
بعد ازاں، پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے دو افراد کی لاشیں سول ہسپتال منتقل کی گئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب لاشیں ہسپتال لائی گئیں تو ان کے جسم پر شدید زخم تھے اور وہ ہلاک ہو چکے تھے، ان کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔
ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ ان کے پورے جسم پر شدید اور مختلف سائز کے متعدد زخموں کے نشانات تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے چہروں پر زخموں کے نشانات تھے اور وہ سوجے ہوئے تھے۔