اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روک دیا، مجوزہ قانون عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہے،ایکٹ سے عدلیہ کی تباہی کا خدشہ ہے،مجوزہ قانون پر صدر کے دستخط کے باوجود تاحکم ثانی عملدرآمد نہیں ہوگا،
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روک دیا، مجوزہ قانون عدلیہ کی آزادی میں مداخلت ہے،ایکٹ سے عدلیہ کی تباہی کا خدشہ ہے،مجوزہ قانون پر صدر کے دستخط کے باوجود تاحکم ثانی عملدرآمد نہیں ہوگا،
سیاسی جماعتیں چاہیں تو اپنا وکلاء کے ذریعے فریق بن سکتی ہیں، اس کیس میں پیش کئے جانے والے حقائق اور حالات غیرمعمولی ہیں، اس دوران عبوری حکم نامہ جاری کرنا ضروری ہے۔
عید الفطر کی 5 چھٹیاں ہوں گی ۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے، جس میں سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر عملدرآمد روک دیا، سپریم کورٹ نے مجوزہ قانون کو عدلیہ کی آزادی میں مداخلت قرار دے دیا۔
اس ضمن میں مفاد عامہ اور بنیادی انسانی حقوق کیلئے عدالت کی مداخلت درکار ہے، مجوزہ قانون پر صدر دستخط کرے یا نہ کرے ، ایکٹ پر تاحکم ثانی عملدرآمد نہیں ہوگا۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا موجودہ معاملے میں کوئی عبوری حکم دینا مناسب ہوگا؟ ڈاکٹر مبشر حسن بنام فیڈریشن کیس میں فل کورٹ مشاہدہ کیا۔ مشاہدہ کیا کہ عام طور پر کسی قانون کی دفعات کو معطل نہیں کیا جاسکتا، یہ عدالت صرف خاص حکم، فیصلہ یا کاروائی کو معطل کرسکتی ہے، اس کیس میں پیش کئے جانے والے حقائق اور حالات غیرمعمولی ہیں،
موجودہ کیس میں عدلیہ کی تباہی کا خدشہ ہے، سیاسی جماعتیں چاہیں تو اپنا وکلاء کے ذریعے فریق بن سکتی ہیں، ایکٹ بادی النظر میں عدلیہ کی آزادی اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، اس دوران عبوری حکم نامہ جاری کرنا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔