اسلام آباد: وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے پارلیمان سے ریکارڈ مانگا ہے، وہ بھی اپنی کاروائی کا ریکارڈ دیں، جن دو ججز نے بنچ سے دستبردار کیا انہی کو اگلے بنچ میں شامل کرکے دوتین کا فیصلہ لیا گیا،پنچائت لگانا، ہدایت دینا سپریم کورٹ کا کام نہیں ،
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے پارلیمان سے ریکارڈ مانگا ہے، وہ بھی اپنی کاروائی کا ریکارڈ دیں، جن دو ججز نے بنچ سے دستبردار کیا انہی کو اگلے بنچ میں شامل کرکے دوتین کا فیصلہ لیا گیا،پنچائت لگانا، ہدایت دینا سپریم کورٹ کا کام نہیں ، وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کا رواج ختم ہونا چاہیئے۔
انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ تجدید عہد پارلیمانی نمائندے 75سالوں سے کرتے آرہے ہیں، پاکستان کے عوام کی کسی نے اتنی خدمت نہیں کی جتنی منتخب نمائندوں نے کی، بے شک ووٹوں کیلئے کرتے ہیں۔
ایک ادارے نے ہم سے پارلیمنٹ کی کاروائی کا ریکارڈ مانگا ہے، ہماری کاروائی کوئی راز نہیں ہوتی ، ان کو کاروائی ضرور دینی چاہیئے ہمیں سپریم کورٹ کا احترام ہے، اسی سپریم کورٹ نے کہا کہ دو جج بنچ سے دستبردار ہوگئے ہیں، دوبارہ تین دو کا جب بنچ بنایا گیا تو انہی ججز کو ادھر بٹھا دیا گیا۔
وزیراعظم شہبازشریف اورآرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان اہم ملاقات
کیا ہمیں یہ کاروائی مل سکتی ہے جن ججز نے دستبردار کیا پھر انہی کو بنچ میں شامل کرکے تین دو کا فیصلہ کروایا گیا؟میری استدعا ہے کہ سپریم کورٹ کو لکھیں ہمیں وہ کاروائی بھیجیں، ہمارا حق ہے، پارلیمنٹ واحد ادارہ ہے جو پاکستان ، آئین کی حفاظت کررہا ہے، یہاں متعدد پارٹیاں آئی چلی گئیں، سینکڑوں لوگ ہیں، اختلافات ہونا فطری بات ہے، وہاں 15آدمیوں میں سلوک نہیں لڑ رہے ہیں، ہمیں مذاکرات کرنے کا کہا جا رہا ہے، پہلے خود مذاکرات کریں، پہلے اپنے گھر کی پنچائت لگائیں۔
پنچائت لگانا، ہدایت دینا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے، آئین میں ان کے فرائض میں کہیں پنچائت کا نہیں لکھا ہوا، اس طرح نہیں ہوتا، ہمیں اپنے ادارے کا دفاع کرنا پڑے گا، سیاست میں ایک پارٹی ہے، وہ پہلے یہاں حکمران تھے، ان کو 2018میں سہولتکارملے آج پھر سہولتکار مل گئے، ہمیں ان سہولتکاروں کے سامنے دیوار بن جانا چاہیئے،
وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کا رواج ختم ہونا چاہیئے، ذوالفقار بھٹو کی گردن لی، پھانسی کی سزا سنائی، دو وزرائے اعظم کو ان کی نمائندگی کے حق سے محروم کردیا گیا۔میاں نواز شریف کو تاحیات نااہل کردیا گیا۔ ہمیں اپنے وزرائے اعظم کا تحفظ کرنا چاہیئے، چاہے وہ کسی بھی جماعت کا ہو۔ ہمیں اپنے تفرقوں کو بھول کرپارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ لڑنا پڑے گی۔