سپريم کورٹ ميں آڈيوليکس کميشن کيس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔
سماعت کے آغاز پردرخواست گزار ریاض حنیف راہی روسٹرم پرآگئے،ریاض حنیف راہی نے کہا، میں توہین عدالت کی درخواست دائر کرنا چاہتا ہوں،چیف جسٹس نے ریماکس دئیے، ہمیں کچھ اور درخواستوں کا بھی اخبارسے پتہ چلا ہے،سماعت ملتوی کردیتے ہیں تاکہ درخواستیں باقاعدہ رجسٹرہوسکیں۔
ریاض حنیف نےکہا اٹارنی جنرل نے درخواست میں آپ سے کیس نہ سننے کا کہا ہے،آپ تو پہلے ہی کہہ چکے ہیں آپ وہ معاملہ نہیں سن رہے،چیف جسٹس عمرعطابندیال کااٹارنی جنرل سے مکالمہ کہا ہم اٹارنی جنرل کی وہ درخواست سنیں گے، اٹارنی جنرل صاحب آپ کی درخواست باقاعدہ رجسٹرنہیں ہوئی،ہوسکتاہے آپ کی درخواست میں کچھ نامناسب الفاظ بھی ہوں،آپ کی درخواست ہم نےابھی پڑھی نہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ،آڈیولیکس کمیشن کیخلاف درخواستوں پرسماعت آئندہ ہفتےتک ملتوی کردی گئی۔سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے وفاقی حکومت کی درخواست پر اعتراض عائد کردیا۔
اس سے قبل جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا،آڈیولیکس کمیشن نے بھی سماعت کرنےوالے لارجر بینچ پراعتراض اٹھا دیا،جواب میں کہاگیا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں5رکنی بینچ کیس نہ سنے،جوڈیشل کمیشن کو سنے بغیرکمیشن کی کارروائی روکی گئی،کمیشن نےآرٹیکل209پراپناموقف پہلےاجلاس میں واضح کردیا تھا۔
جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ واضح کیاتھا کہ کمیشن کارروائی کوسپریم جوڈیشل کونسل نہ سجھاجائے،صدرسپریم کورٹ بارنے آڈیولیک کمیشن کیخلاف درخواست دائرکی،دیگرافراد نے سپریم کورٹ میں درخواست دی نہ کمیشن پر اعتراض اٹھایا۔
انکوائری کمیشن نے جواب میں کوئی بھی جج ذاتی مفادات سے متعلق کیس نہیں سن سکتا، انکوائری کمیشن کوآڈیولیک کی انکوائری کرنےمیں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں،کمیشن کوذمہ داری قانون کےتحت ملی،آئین وقانون کےمطابق پوری کرے گا،کمیشن یقین دلاتاکہ فریقین کےاعتراضات سنے اور ان پرغورکیا جائے گا۔صحافی قیوم صدیقی اورخواجہ طارق کمیشن میں پیش ہونے کیلئےتیارہیں۔سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کیس کی سماعت کچھ دیر بعد ہوگی۔
گزشتہ روزوفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کیس سننے والے بنچ پراعتراض عائد کیا تھا۔آڈیو لیک کمیشن کیخلاف درخواستوں کے مقدمہ میں متفرق درخواست جمع،وفاق نے درخواست کی ہے کہ چیف جسٹس سمیت 3 جج صاحبان آڈیو لیک کا مقدمہ نہ سنیں۔
وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کیس سننے والے بنچ پر اعتراض کر دیا
وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست کہا گیا ہےکہ جسٹس اعجاز الااحسن اورجسٹس منیب اختر کو بھی مقدمہ نہیں سننا چاہئے،تینوں معزز ججز 5 رکنی لارجر بنچ میں بیٹھنے سے انکارکردیں۔
درخواست میں کہا گیا ہےکہ 26 مئی کی سماعت میں چیف جسٹس پراٹھے اعتراض کو پذیرائی نہیں دی گئی،انکوائری کمیشن کے سامنے ایک آڈیو چیف جسٹس کی خوش دامن سے متعلقہ ہے،عدالتی فیصلوں اور ضابطہ اخلاق کے مطابق جج اپنے رشتے دار کا مقدمہ نہیں سن سکتا۔
دوسری جانب سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی کو چیلنج کردیا،اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، رجسٹرارآفس نے اعتراض لگا دیا اور کہا ایک رٹ میں 2 مختلف نوعیت کی استدعا نہیں کی جاسکتی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثارکے بیٹے نجم ثاقب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا کہ 2 مئی کو اسپیکر قومی اسمبلی نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کی جو غیر قانونی ہے، اسپیکر کو ایسا کرنے کا اختیار نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 25 مئی کو سیکریٹری اسمبلی کی جانب سے ایک نوٹس جاری کرکے میرے والد کو ذاتی حیثیت میں کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کا کہا گیا۔
نجم ثاقب کا کہنا ہے کہ عدالت سے استدعا ہے کہ اسپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے آپریشنز کو بھی معطل کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ رجسٹرار آفس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی درخواست پر 2 قسم کے اعتراض عائد کر دیئے۔
رجسٹرار آفس کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التواء ہے، ایک رٹ میں 2 مختلف نوعیت کی استدعائیں نہیں کی جا سکتیں۔