اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انتخابات کی تاریخ پر صدرمملکت سے مشاورت نہ کرنے پر الیکشن کمیشن پر اظہار برہمی کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ملک میں 90 روز میں عام انتخابات کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سماعت کر رہا ہے،
جہاں الیکشن کمیشن نے انتخابات کے شیڈول سے متعلق سپریم کورٹ کا آگاہ کیا اور بتایا کہ 29 جنوری کو حلقہ بندیوں سمیت تمام انتظامات مکمل ہو جائیں گے، جس کے بعد 11 فروی کو ملک بھر میں انتخابات ہوں گے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ابھی 3 سے 5 دن حتمی فہرستوں میں لگیں گے، 5 دسمبر کو حتمی فہرستیں مکمل ہو جائیں گی، 5 دسمبر سے 54 دن گنیں تو 29 جنوری بنتی ہے،
انتخابات میں عوام کی آسانی کیلئے اتوار ڈھونڈ رہے تھے، 4 فروی کو پہلا اتوار بنتا ہے اور دوسرا اتوار 11 فروری کر بنتا ہے، ہم نے اپنے طور پر یہ فیصلہ کیا کہ 11 فروری والے اتوار کو الیکشن کروائے جائیں۔
سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن کو آج ہی عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم
اس موقع پر عدالت نے وکیل الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا صدر اس تاریخ پر آن بورڈ ہیں؟ اس پر وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ہم ’ہم صدر کو آن بورڈ لینے کے پابند نہیں‘،
الیکشن کے اس مؤقف پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن پر اظہار برہمی کیا اور چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’ الیکشن کمیشن صدر سے مشاورت پر اتنا ہچکچاہٹ کا کیوں شکار ہے؟ صدر مملکت بھی پاکستانی ہے، صدر مملکت کے ساتھ الیکشن کمیش بات چیت کرے، کسی کو اعتراض ہے اگر الیکشن کمیشن صدر سے مشاورت کرے۔
قبل ازیں دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ عوام کی رائے جاننے سے بہتر اور کیا ہو سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمے میں کہا کہ اب آپ صرف انتخابات چاہتے ہیں؟
وکیل علی ظفر نے کہا کہ جی ہم انتخابات چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیا اس کی کوئی مخالفت کرے گا؟ میرا نہیں خیال کوئی مخالفت کرے گا، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ مخالفت کریں گے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے انکار میں جواب دیا۔