اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق عدالتی فیصلے میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس میں جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیر قانونی اور جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل منظور کرتے ہوئے29 اگست سے 15 نومبر تک ہونے والا سائفر کیس کا جیل ٹرائل کالعدم قرار دے دیا گیا تاہم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جج کی تعیناتی درست قرار دی گئی ہے، اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے سماعت مکمل ہونے کے بعد آج ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ غیر معمولی حالات میں جیل کے اندر ٹرائل کیا جا سکتا ہے لیکن قانون کے تحت جیل ٹرائل اوپن یاان کیمرا ہوسکتا ہے اور 13نومبرکو کابینہ منظوری کے بعدجیل ٹرائل کے نوٹی فکیشن کاماضی پراطلاق نہیں ہوگا۔
بتایا گیا ہے کہ اس کیس میں عمران خان کی اپیل پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا تھا جہاں آج سابق وزیراعظم کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل مکمل ہوئے جن کے بعد وفاق سے اٹارنی جنرل منصور اعوان اور ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بھی اپنے دلائل مکمل کیے، جس پر عدالت نے عمران خان کی جیل ٹرائل کے خلاف انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا۔
یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور روبینہ جمیل پر فرد جرم عائد
سائفر کیس میں آج کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ سی آر پی سی کی سیکشن 352 کے تحت جیل ٹرائل کے لئے ٹرائل جج نے کچھ وجوہات کے ساتھ یہ اختیار استعمال کرنا ہوتا ہے ، پھر ریکوئسٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (کمشنر) کے ذریعے وفاقی حکومت کو جاتی ہے ،
کابینہ کے سامنے یہ معاملہ رکھنا ہوتا اور ہائی کورٹ کو بھی آگاہ کرنا ہوتا ہے یہ پراسس ہے، سائفر کیس میں جیل ٹرائل کے لیے جج کو جیل ٹرائل سے متعلق جوڈیشل آرڈر پاس کرنا چاہئے تھا جو آج تک نہیں ہوا۔
معلوم ہوا ہے کہ اپنے دلائل میں سلمان اکرم راجہ نے کابینہ کے فیصلے کے اثرات پر دلائل میں کہا کہ کابینہ کے فیصلے کا ماضی پر اطلاق نہیں ہوتا، جیل ٹرائل کیلئے سب سے پہلے ٹرائل جج نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے ، حکم جاری کرنا ہوتا ہے ، ٹرائل کورٹ کے جج کے خط کو فیصلہ یا حکمنامہ نہیں کہہ سکتے،
جج اپنا مائنڈ فیصلے سے ظاہر کرتا ہے ، مان بھی لیا جائے کہ بارہ نومبر سے کابینہ کی منظوری کیلئے طریقہ کار پر عمل کیا گیا تو پہلے کی کارروائی غیر قانونی ہوگی۔