سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے اپنےبیان میں کہان لیگ پی پی اور ایم کیو ایم ہماری مخصوص نشستیں ہتھیانا چاہتی ہیں،اگر ہماری سیٹیں چھین کر بانٹ دی گئیں تو پھرسپریم کورٹ جائیں گے۔
الیکشن کمیشن میں سنی اتحادکونسل کی مخصوص نشتوں کے کیس کی سماعت کے بعد وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے میڈیا ٹاک کےدوران کہا اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر،صدر، سینیٹ کا الیکشن بھی متنازعہ ہوجائےگا،
آئین میں مخصوص نشستوں کیلئے دوبارہ فہرست دینے کی پابندی نہیں،قانون کےمطابق سنی اتحاد کونسل نئی فہرست دے سکتی ہے۔
اس دوران بیرسٹرگوہرخان نےکاکہنا تھا کہ، 86قومی اسمبلی،107پنجاب،91کےپی میں شامل ہوئے ہیں،
سیاسی نظام میں مخصوص نشستیں میرٹ کی بنیادپرہوں گی،سنی اتحاد کونسل کومخصوص نشستیں ملیں گی۔
بیرسٹرگوہر نےمزیدکہا الیکشن کمیشن کوعوامی نمائندوں کا احساس کرناہوگا،سمری تمام ممبران کی موجودگی کے بغیرنہیں ہوسکتی،الیکشن کمیشن ہماری مخصوص نشستیں جلددے۔
ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دستور کا آرٹیکل 51 مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بنیادی اصولوں کو بیان کرتا ہے اور یہ نشستیں جنرل سیٹوں کے تناسب سے ہی تقسیم ہونا ہیں
تحریک انصاف کے مطابق سنّی اتحاد کونسل مرکز، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والی پارلیمانی جماعت ہے اور اسے مخصوص نشستوں کی فراہمی میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے
اگر صدر ایک بار پھر آئین شکنی کرنا چاہتے ہیں تو وہ اجلاس سمن نہ کریں، اسحاق ڈار
ترجمان نے کہا کہ فارم 47 کے ذریعے چھینی گئی قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں واپس لیں گے اور مخصوص نشستوں کی غیرآئینی بندربانٹ کی بھی بھرپور مزاحمت کریں گے.
قبل ازیںالیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں دینے کے کیس میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے سنی اتحاد کونسل میں پاکستان تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان کی شمولیت کے بعد خصوصی نشستیں دینے کے معاملے پر سماعت کی. فریقین وکلا نے مخصوص نشستوں کی تقسیم کے معاملے پر دلائل دیے جسے سننے کے بعد کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے
کمیشن سے سماعت مکمل ہوئی تو سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی سماعت کے دوران ایک بحث یہ کی گئی کہ سنی اتحاد کونسل سیاسی جماعت تو ہے لیکن اس نے پارلیمنٹ میں کوئی نشست نہیں جیتی اس لیے پی ٹی آئی کی شمولیت سے انہیں مخصوص نشستیں نہیں دی جا سکتیں