اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان کی 24 فیصد آبادی کو نفسیاتی صحت کے مسائل ہونا باعثِ تشویش ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان عارف علوی کی زیرِ صدارت نفسیاتی صحت کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں ذہنی صحت کے مسائل کے علاج اور روک تھام کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اجلاس کے دوران صدر عارف علوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی اتنی بڑی آبادی کے نفسیاتی صحت کے مسائل سے نمٹنے کیلئے صرف 5 سے 6 سو ماہرین نفسیات ہے۔
صدر مملکت نے مینٹل ہیلتھ پروفیشنلز کی تعداد میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ پروفیشنلز کو استعدادِ کار میں اضافے کیلئے تربیت دینا ہوگی۔
اجلاس کے شرکاء نے نفسیاتی صحت کے مسائل سے نمٹنے کیلئے مختلف تجاویز دیں اور ذہنی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے آگاہی پیدا کرنے اور لوگوں کو تعلیم دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
شرکاء کی جانب سے نفسیاتی صحت سے منسلک منفی تاثر کو ختم کرنے، مریضوں کو معیاری مشاورت اور علاج فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
دوران اجلاس شرکاء نے مزید کہا کہ قومی سطح پر آٹزم منصوبہ بھی متعارف کرانے کی ضرورت ہے، پمز میں وزارت صحت ایک آٹزم مرکز کا قیام عمل میں لاچکی ہے، پمز کا آٹزم مرکز صوبوں اور دیگر اسپتالوں کیلئے ایک نمونے کا کردار ادا کرے گا۔
اس موقع پر صدر مملکت نے ذہنی صحت کے منصوبے پر تعاون فراہم کرنے پر سمندر پار پاکستانی میڈیکل پروفیشنلز کے کردار کو سراہا۔
واضح رہے کہ اجلاس میں پاکستانی امریکن سائیکائٹرک ایسوسی ایشن کے صدر، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق اور عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اس کے علاوہ اجلاس میں پاکستان سائیکائٹری سوسائٹی، وزارت صحت، سمند پار پاکستانی اور نفسیاتی صحت کے ماہرین بھی شریک ہوئے۔