اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا نیب ریفرنس دائرہ اختیار سے باہر قرار دے کر واپس قومی احتساب بیورو (نیب) بھیج دیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سمیت دیگر تین ملزمان کی بریت کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔
احتساب عدالت نے کہا کہ نئے ایکٹ کے تحت ہمارا دائرہ اختیار نہیں بنتا اور ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا۔
ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی نامزد تھے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا
کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہونگے: الیکشن کمیشن کا فیصلہ
نیب کی جانب سے اسحٰق ڈار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف دسمبر 2017 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔
ریفرنس میں تفتیشی افسر سمیت 42 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے، وفاقی وزیر اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس کے تفتیشی افسر نادر عباس تھے۔
یاد رہے کہ اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 میں علاج کے لیے اس وقت لندن چلے گئے تھے جب احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔
ان پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔
اس سے قبل عدالت نے اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔
انہیں 11 دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔