اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی نے کہا آرٹیکل 245 کا نفاذ ہے عمران خان کو ریلیف نہیں مل سکتا۔ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی کا یہ مؤقف جارحانہ ہے۔
فیصلے کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی کے مؤقف کا مطلب وہ بنیادی حقوق غصب کرنا ہے جو جمہوری اور اسلامی ریاست کی بنیاد ہیں۔ تصور نہیں کیا جا سکتا ایک ذمہ دار حکومت شہریوں کیلئے انصاف کی رسائی میں یہ رکاوٹ ڈالے گی۔
فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید کہا ہے کہ عمران خان تفتیش میں رکاوٹ ڈالیں تو نیب ضمانت منسوخی کی درخواست کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران خان کو 9 مئی کے بعد دائر کسی بھی مقدمے میں مقدمے میں 17 مئی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا۔ القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کے ضمانت کے بعد پولیس کیس میں بھی عمران خان حفاظتی ضمانت پر سماعت ہوئی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست کی سماعت کی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ جو بھی پرتشدد واقعات ہوئےعمران خان کو ان سے برملا لاتعلقی دکھانا ہوگی، عدالت نے متعلقہ حکام کوعمران خان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا بھی حکم دیدیا۔