اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے موجودہ سیاسی، آئینی وقانونی صورتحال سے متعلق چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ خط میں ایوان کے خیالات اور جذبات سے چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان کو آگاہ کروں گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے چیف جسٹس کو خط لکھنے کیلئے ارکان سے اجازت لی، جس پر ارکان نے انہیں خط لکھ کر جذبات سے آگاہ کرنے کی اجازت دے دی۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آج ہی چیف جسٹس کو خط کر ارکان کے جذبات اور خیالات سے آگاہ کروں گا۔ اسی طرح وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان فنڈز سے متعلق ایک بار نہیں تین تین بار اپنا فیصلہ سنا چکی ہے،
پارلیمنٹ کی قرارداد وفاقی حکومت کو کہہ رہی ہے کہ پیسے نہ دیں، ایوان نے رقم کے اجراء کو روک دیا ہے، اس پراسس پر ایک پٹیشن فائر ہوئی اور ایوان نے ایک قرارداد منظور کی،
پنجاب اسمبلی کا معاملہ 63اے کو ری رائٹ کرنے سے ہوا، اگر 63اے کو ری رائٹ نہ کیا جاتا تو پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں قائم ہوتیں،ملک میں افراتفری پھیلانے کیلئے اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، دنیا حیران کے کہ 25ممبران کے ووٹ ہی نہیں گنے گئے۔
یہ نہیں ہوسکتا کہ عدالت حکم دے اور ہم پیسے جاری کردیں
الیکشن کے فنڈ کی درخواست وزارت خزانہ میں آئی، پنجاب اور کے پی الیکشن میں.7 14ارب کے اضافی اخراجات ہوں گے،پورے ملک میں ایک ہی وقت میں الیکشن ہوں تو 47.4ارب روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کا اقتصادی رابطہ کمیٹی سمری کے بغیر ہوا میں فیصلہ نہیں کرسکتی، کابینہ سمری پارلیمان کو بھیجی اور پارلیمان نے سمری مسترد کردی، پروسیجر پر عمل کئے بغیر رقم جاری نہیں کرسکتا، یہ نہیں ہوسکتا کہ عدالت حکم دے اور ہم پیسے جاری کردیں، اسٹیٹ بینک پیسے جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کیا پہلی بار ہورہا ہے کہ الیکشن 90 روز سے آگے جائیں گے،بے نظیر کی شہادت اور 1988میں قدرتی آفت کی وجہ سے الیکشن 90روز سے آگے گئے، الیکشن 90 روز سے آگے جانے کی نظیریں تاریخ میں موجود ہیں، اگر ہم پیسے دے بھی دیں تو کیا الیکشن 90 روز میں ہوجائیں گے؟ الیکشن میں تین چار ماہ کی تاخیر سے کیا ہوجائے گا؟اکتوبر میں الیکشن ہوئے تو کیا ہوجائے گا؟ انہوں نے کہا کہ موجودہ بحران کے ذمہ دار پانامہ ڈراما، ڈان لیکس ڈراما اور نوازشریف کو نکالنے والے ہیں، اگر پانچ سالوں میں میری بات مانی ہوتی تو آج یہ بحران نہ ہوتا۔