اسلام آباد: نیب ترامیم کالعدم،اہم کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالت میں جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم دینے کے فیصلے پر نیب کا ہنگامی اجلاس ہوا،اجلاس میں سپریم کورٹ فیصلے پر عملدرآمد کرانے سے متعلق مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں آئندہ 2 سے 3 روز میں اہم کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالتوں میں جمع کروانے کا فیصلہ کیا گیا،تمام اہم کیسز کا ریکارڈ مرتب کر کے احتساب عدالتوں میں جمع کروایا جائے گا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دے دی تھیں،چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا 85 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کیا،تحریری فیصلہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا۔
شرجیل میمن کیخلاف کرپشن کیس دوبارہ شروع کرنے کا حکم
اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ نیب ترمیمی سیکشن 3 اور 4 سے متعلق ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں،نیب قانون کے تحت 50 کروڑ کی حد ترامیم کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ اکثریتی فیصلہ میری عاجزانہ رائے میں آئینی اسکیم کے خلاف ہے،ریاست اپنی طاقت اور اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرے گی۔ اکثریتی فیصلہ اختیارات کے ٹرائیکوٹومی کے اصول کو تسلیم کرنے میں ناکام رہا۔ نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتا ہوں،پارلیمنٹ کو قانون سازی کا اختیار ہے، پارلیمنٹ ہی اپنے بنائے قوانین میں ترمیم یا تبدیلی کرسکتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے قرار دیا کہ کیس میں سوال غیر قانونی ترامیم کا نہیں بلکہ پارلیمنٹ کی بالادستی کا تھا،گزشتہ رات مجھے اکثریتی فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ یاد رہے کہ رواں سال جون میں اتحادی حکومت نے نیب آرڈیننس میں 27 اہم ترامیم متعارف کروائی تھیں۔