سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سندھ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کو 2015 میں سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے بہتر قرار دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا جائزہ لینے کیلیے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا، جس میں صوبائی الیکشن کمشنر سندھ نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی، چیف الیکشن کمشنر نے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی پولنگ کے دوران پرتشدد واقعات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات میں دو افراد کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔
اجلاس کو سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سندھ میں دو روز قبل ہونے والے بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ سندھ میں ہی ہونے والے 2015 ک بلدیاتی انتخابات سے بہتر تھا۔
شرکا اجلاس کو اس کی وضاحت دیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 26 جون کو سندھ میں پہلے مرحلے میں ہونے والے بلدیاتی الیکشن کیلیے 14 اضلاع میں 9023 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے، 10 اضلاع میں پولنگ اسٹیشنز پر ہنگامہ آرائی کے واقعات ہوئے اور ان پرتشدد واقعات میں 2 افراد جاں بحق اور 8 افراد زخمی ہوئے تھے جب کہ 2015 کے سندھ بلدیاتی الیکشن میں بدقسمتی سے 15 اموات اور24 افراد زخمی ہوئے تھے، اس لحاظ سے یہ الیکشن گزشتہ الیکشن سے بہتر تھے، حالیہ الیکشن میں ہنگامہ آرائی کے ذمے داروں کے خلاف 25 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بدامنی کی وجہ سے 30 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ معطل کرنا پڑی، 13 مختلف کٹیگری کے الیکشن غلط نشانات الاٹ ہونے پر ملتوی جب کہ مجموعی طور پر 74 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ ملتوی ہوئی جہاں دوبارہ پولنگ ہونی ہے اور کوشش کی جائے گی کہ دوبارہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔
اجلاس کے شرکا کو یہ بھی بتایا گیا کہ میونسپل کمیٹی کندھکوٹ کی یوسی نمبر 28 کے الیکشن کے عملے کو اغوا کیا گیا جب کہ انتخابی عملے کو سیکیورٹی فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے، اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر نے وزیراعلیٰ سندھ سے بات بھی کی اور خط بھی لکھا، اس کے ساتھ ہی چیف سیکریٹری سے بھی فول پروف سیکیورٹی کیلیے بات کی گئی اور فوج تعیناتی کے معاملے پر بھی گفت وشنید کی گئی۔