اسلام آباد :پنجاب انتخابات کیس،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے ہے کہ کب تک انتخابات آگے کر کے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے؟۔ تاریخ میں کئی بار جمہوریت قربان کی گئی،جب بھی جمہوریت کی قربانی دی گئی کئی سال نتائج بھگتے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے ہے کہ کب تک انتخابات آگے کر کے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے؟۔ تاریخ میں کئی بار جمہوریت قربان کی گئی،جب بھی جمہوریت کی قربانی دی گئی کئی سال نتائج بھگتے۔ سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی نظرِ ثانی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل کئے کہ سیاسی ماحول کو دیکھ کر ہی 8 اکتوبر کی تاریخ دی تھی،9 مئی کو جو ہوا اس خدشے کا اظہار کر چکے ہیں۔ جسٹس منیب اختر نے وکیل الیکشن کمیشن کو 9 مئی پر بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دئیے کہ کبھی الیکشن کی تاریخ دیتے ہیں اور کبھی کہتے ہیں ممکن ہی نہیں،ہر موڑ پر الیکشن کمیشن نیا مؤقف اپناتا ہے۔
آپ ماضی کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دے رہیں،ماضی اور آج کے حالات میں فرق ہے۔
فوجی تنصیبات پر حملہ ناقابل برداشت ہے، ریڈلائن کراس کرنے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے ۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات ممکن نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے قرار دیا کہ آپ پھر آئینی اصلوں سے موجود حالات پر آ گئے ہیں،کیا پانچوں اسمبلیوں کے الگ الگ انتخابات ہو سکتے ہیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ نگران حکومتیں ہوں تو الگ الگ انتخابات ہو سکتے ہیں،موجودہ حالات میں الگ الگ انتخابات ممکن نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ فوج نے الیکشن کمیشن کو کیو آر ایف کی پیشکش کی تھی،میرے خیال میں کیو آر ایف نفری کافی ہے،آئین کی منشا ہے کہ حکومت منتخب ہی ہونی چاہیے۔
بظاہر 8 اکتوبر کی تاریخ قومی اسمبلی کی وجہ سے دی گئی تھی،حکومت جو کہتی ہے الیکشن کمیشن خاموشی سے مان لیتا ہے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ دہشت گردی خطرات کو مد نظر رکھ کر 8 اکتوبر کی تاریخ دی تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں کہ 8 اکتوبر تک سکیورٹی حالات ٹھیک ہو جائیں گے،یہ مؤقف 22 مارچ کو تھا،الیکشن کمیشن آج کیا سوچتا ہے انتخابات کب ہوں گے۔
وکیل نے کہا کہ 9 مئی کے حالات کا از سر نو جائزہ لینا ہو گا۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ 9 مئی کے واقعات کا کچھ کرنا چاہیے،الیکشن کمیشن شفاف اور مضبوط ہو تو مداخلت نہیں ہو سکتی،آپ نے خود کہا آئین کی روح جمہوریت ہے،کب تک انتخابات آگے کر کے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے؟تاریخ میں کئی بار جمہوریت قربان کی گئی،جب بھی جمہوریت کی قربانی دی گئی کئی سال نتائج بھگتے،عوام کو اپنی رائے کے اظہار کا موقعہ ملنا چاہیے،الیکشن کمیشن کب کہے گا اب بہت ہو گیا،الیکشن ہر صورت ہوں گے۔