امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ کوآڈ گروپ ممالک میں سے صرف بھارت ہی روس کے خلاف کارروائی میں کچھ متزلزل ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن یوکرین تنازعہ پر بھارت کے رویہ سے کافی ناراض دکھائی دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ کوآڈ گروپ ممالک میں سے صرف بھارت ہی روس کے خلاف کارروائی میں کچھ متزلزل تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کے متزلزل رہنے کی وجہ روس اور مغرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو متوازن کرنے کی کوشش ہے جبکہ دیگر کوآڈ ممالک امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا نے روسی اداروں یا لوگوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے فوجی سازوسامان کا سب سے بڑا سپلائر روس پر پابندی عائد نہیں کی ہے اور نہ ہی اس کی مذمت کی ہے جبکہ بھارت روس سے سستا تیل خریدنے میں بھی مصروف ہے۔
کوآڈ ممالک میں امریکہ، آسٹریلیا، جاپان اور بھارت شامل ہیں جبکہ یہ ممالک ایک مشترکہ سیکیورٹی مکالمت کا حصہ ہیں جبکہ اس کی ابتدا ٹوکیو نے سن 2007 میں کی تھی۔
واضح رہے کہ بھارت نے اقوام متحدہ میں بھی روس کے خلاف پیش کردہ مذمتی قرارداد پر رائے شماری میں اپنی رائے محفوظ رکھی تھی جس کے بعد بھارت کے موقف پر نہ صرف امریکہ بلکہ پوری مغربی دنیا میں بھی بے چینی پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب بھارتی حکومت نے یوکرین اور روس کے تنازعے میں جو موقف اختیار کیا ہے، وہ عملی طور پر روس کے مفاد میں ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈيا پر بھی سخت گیر موقف رکھنے والے ہندو بھی کھل کر ماسکو کی حمایت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
بھارتی شہریوں کی ایک بڑی تعداد جو خاص طور پر سوشل میڈیا پر یوکرین کی جنگ میں کیف کے بجائے روس اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی حمایت کا مظاہرہ کرتی نظر آتی ہے۔