کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں ہجوم کے تشدد سے جاں بحق ہونے والے 2 افراد کے لیے حکومتِ سندھ نے فی کس 50 لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے، اور اس واقعے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں انہیں گزشتہ ہفتے ہونے والے واقعے پر بریفنگ دی گئی۔
واضح رہے کہ 28 اکتوبر کو کچھ شرپسندوں نے یہ افواہ پھیلائی تھی کہ دونوں افراد بچوں کو اغوا کرنے کے ارادے سے علاقے میں گھوم رہے ہیں، جس کے بعد ایک مشتعل ہجوم نے دو افراد کو مار مار کر ہلاک کر دیا اور ان کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا۔
سندھ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) غلام نبی میمن نے آج اجلاس کو بتایا کہ جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت ٹھٹھہ کے رہائشی ایمن جاوید اور نوشہرہ فیروز کے اسحٰق مہر کے نام سے ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مچھر کالونی میں موبائل فون ٹاور کے اینٹینا اور سگنل کا معائنہ کرنے جا رہے تھے لیکن رہائشیوں نے انہیں اغواکار سمجھ کر قتل کر دیا۔
انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ اس کیس میں اب تک 15 مشتبہ افراد کو شناخت کرکے گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جنوبی عرفان علی بلوچ نے ہفتے کو ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ واقعے کے مقدمے میں 15 ملزمان اور 200 سے زائد نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
آج کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ان 15 کے علاوہ متعدد دیگر افراد کو بھی انسدادِ دہشت گردی کے تحت قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا خاتون صحافی کی بیٹی اور شوہرکو سرکاری ملازمت دینے کا اعلان
سندھ پولیس کے سربراہ نے اجلاس کو بتایا کہ اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
آئی جی کی بریفنگ کے بعد وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس قسم کے واقعات کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا، قاتلوں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا، مچھر کالونی کا واقعہ اور ہجوم کے ہاتھوں دیگر انفرادی لوگوں کا قتل عوام پر پولیس کے اعتماد کے حوالے سے سوالیہ نشان ہے۔
وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ ہمیں قوانین کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ پولیس پر عوام کا اعتماد بحال ہو اور ہجوم کی جانب سے اس قسم کے واقعات کی حوصلہ شکنی کی جاسکے۔
اس حوالے سے جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اس میں سندھ کے وزیر برائے توانائی امتیاز شیخ، کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی صادق علی میمن، آئی جی سندھ اور سیکریٹری برائے داخلہ شامل ہیں، ان سے اس معاملے پر تجاویز جمع کروانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
دوسری جانب تشکیل کردہ کمیٹی اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ کیا اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے ’موب منیجمنٹ پولیس فورس‘ (ہجوم کو سنبھالنے کے لیے پولیس فورس) کا قیام عمل میں لانا چاہیے یا نہیں۔