لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدراک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے رات10بجے کے بعد کاروبار کرنے والی مارکیٹوں کو2 لاکھ روپے جرمانہ کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ سی سی پی او لاہور، ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر افسران فوری احکامات پر عملدرآمد کروائیں۔
جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق ، اظہر صدیق سمیت دیگر کی ایک ہی نوعیت کی دائر درخواستوں پر سماعت کی جس میں ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے تدارک کیلئے اقدامات نہ کرنے کی نشاندہی کی گئی۔ دوران سماعت سیکرٹری جنرل لاہور سپر مارکیٹ محمد عمران سلیم عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے کہا کہ عدالت سے درخواست کرتا ہوں تاحیات رات دس بجے مارکیٹیں بند کرنے کا حکم فرما دیں ،ہم سکون میں آچکے ہیں ،سب دوکانداروں کا اس پر اتفاق ہے۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سارے شہر کو پارکنگ ایریا میں تبدیل کرکے من مانے پیسے مانگے جارہے ہیں، عام آدمی اتنی بھاری پارکنگ فیس کیسے برداشت کر سکتا ہے، پارکنگ کمپنی کیا کررہی ہے، ایل ڈی اے کی اجازت کے بغیر کیسے پارکنگ ممکن ہے۔اس موقع پر جوڈیشل کمیشن کے ممبر نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ ممبر کمیشن کے مطابق فصلوں کی باقیات کو ختم کرنے کی مشینری کے نام پر دیگر مشینری کی ڈیمانڈ بھی کردی گئی ہے۔
مریم نواز پنجاب کی وزیر اعلی بن سکتی ہیں , رانا ثناء اللہ
اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابتدائی طور پر لاہور، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ کے اضلاع کیلئے یہ مشینری منگوائی جائے۔ عدالتی فیصلے کی آڑ میں غیرضروری مشینری کا آرڈر نہ دیاجائے۔ممبر جوڈیشل کمیشن نے لاہور پارکنگ کمپنی کا ڈیٹا بھی عدالت میں پیش کردیا۔ درخواست گزار وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ انڈسٹری ایریا میں اب رات کو فیکٹریاں کام کر رہی ہیں، محمود بوٹی والی سائیڈ پر فیکٹریوں میں کاربن جلایا جارہا ہے، کوئلہ نہیں جلاتے کیونکہ وہ مہنگا پڑتا ہے،یہ کاربن جلا رہے ہیں۔
ڈی جی ایل ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ معزز عدالت کی جس طرح ڈائریکشن آرہی ہے، ہم اس پر اس طرح کام کر رہے ہیں، پارکنگ کے پلازے بنانے کے حوالے سے ہم کام کر رہے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی ۔