شہبازشریف اورحمزہ شہبازکیخلاف منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے وکلاء کو بحث اور ملزمان کو فردِ جرم کے لیے 21 مئی کو طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیشل کورٹ سنٹرل لاہورمیں شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
کمرہ عدالت میں وزیراعظم شہبازشریف کے علاوہ دیگر ملزمان نے حاضری مکمل کی۔
ایڈووکیٹ امجد پرویزنےعدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا کہ شہبازشریف پہلے بھی علاج کیلئے بیرون ملک جاتے رہے ہیں۔ ان کا نام ای سی ایل سے نکلنے کے باوجود سابقہ حکومت نے چیک اپ کیلئے بیرون ملک جانے نہیں دیا تھا۔
وکیل شہباز شریف نے کہا کہ شہباز شریف کو کمر درد اور دیگر بیماریاں ہیں جو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بھی ہے۔ آج تو پھر کارروائی اس وجہ سے آگے نہیں بڑھ رہی کہ شہباز شریف پیش نہیں ہوئے۔
امجد پرویزایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ شہباز شریف کی وجہ سے ایک بھی پیشی ملتوی نہیں کی گئی۔ شہباز شریف اپنا شیڈول آگے ہیچھے کر لیتے۔ اب وہ ریاست کے سربراہ ہیں، اب انہیں کیسے کہہ سکتے ہیں کہ شیڈول آگے پیچھے کر لیں۔ 3 سال ہم نے پرچم سر نگوں کیا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے کہا کہ شہباز شریف کی طبی بنیادوں پر حاضری معافی کی مخالفت نہیں کرتا۔ فرد جرم کیلئے ملزمان کا حاضر ہونا لازم مگر حاضری نامکمل ہے، عدالت جو مناسب سمجھے حکم جاری کرے۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ ایف آئی آر میں رمضان شوگر ملز، العربیہ شوگرملز اور شریف گروپ آف کمپنیز کا ذکر کیا گیا ہے۔ شہباز شریف کا رمضان شوگر، العربیہ شریف گروپ آف کمپنیز سے کوئی تعلق نہیں۔
وکیل شہباز شریف نے کہا کہ وہ ان کمپنیز کے کبھی ڈائریکٹر نہیں رہے اوررمضان شوگر ملز وغیرہ کے شیئر ہولڈر بھی نہیں رہے۔ شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں ایک روپیہ بھی ان متنازع اکاؤنٹس سے نہ آیا نہ نکلوایا گیا۔