اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن جمع کروانے کے بعد سیاسی ملاقاتیں عروج پر پہنچ گئیں، ایم کیو ایم کے وفد کی پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) وفد خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے پہنچا تو پی ڈی ایم سربراہ نے خود استقبال کیا۔
ملاقات میں خالد مقبول صدیقی، امین الحق، وسیم اختر،عامر خان، کنور نوید شامل ہیں جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی نمائندگی اکرم خان درانی، مولانا لطف الرحمان کر رہے تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفد کو خوش آمدید کہتےہیں، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے مشاورت کر رہی ہیں، اس وقت ملک کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے، ہر جماعت کا اپنا نقطہ نظر اور سوچ ہے، متحدہ قومی موومنٹ نے موجودہ حالات میں مشاورت کی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست کے اندر شرافت، روادری ہم سب کی ذمہ داری ہے، میری جماعت کے رضا کاروں کو نکالیں گے تو ممبران کو اغوا، نقصان پہنچایا جا سکتا ہے،
پارلیمنٹ لاجز میں ’انصار الاسلام‘ کی موجودگی پر اسلام آباد پولیس بھی حرکت میں آگئی
انصار الاسلام والے سویلین لوگ ہیں اور ہماری جماعت کے کارکن ہیں، ہم نے کسی جلسے میں کبھی بھی پولیس پر انحصار نہیں کیا، اگر حکومت کہے گی کسی کو نہیں چھوڑیں گے مطلب کچھ کرنے کا یہ ارادہ رکھتے ہیں۔
اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ سیاست میں رواداری اور تہذیب نہ ہو تو سیاست ایک لعنت ہے، عدم اعتماد کے معاملے میں ہم بھی جائزہ لیں گے، ہم مختلف سیاسی رہنماوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ہم مولانا صاحب سے رہنمائی لینے آئے تھے۔ مولانا کا تجربہ ہم سے کافی زیادہ ہے، ایک دوسرے کی رہنمائی سے راستہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں صورتحال کو اس طرح ہینڈل کیا جائے جمہوریت کونقصان نہ پہنچے، گزشتہ دنوں ہم نے طے کیا تھا تمام سیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کریں گے، ہماری ملاقاتوں کے حوالے سے سوال مختلف ہوگئے۔
اس سے قبل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے وفد نے خالد مقبول کی قیادت میں زرداری ہاؤس میں سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی سے ملاقات سے قبل ایم کیو ایم رہنماؤں نے مسلم لیگ ق کے وفد سے بھی ملاقات کی تھی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔