اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے مبینہ سازش کے حوالے سے سابق وزیراعظم عمران خان کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس معاملے کی تحقیقات اورسماعت کیلئے بااختیارعدالتی کمیشن قائم کریں،حکومت کی تبدیلی کی مبینہ سازش کی مکمل تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے.
صدر مملکت نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کو ارسال کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے بااختیار عدالتی کمیشن قائم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت میں تبدیلی کی مبینہ سازش کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، پاکستانی عوام کو وضاحت دینے، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے حالات پر مبنی شواہد ریکارڈ کرنے کی ضرورت ہے.
صدر مملکت نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر کی طرف سے بھیجی گئی سائفر کی کاپی پڑھا سائفر میں ڈونلڈ لو کے ساتھ پاکستانی سفارت خانے میں ہونے والی ملاقات کی باضابطہ سمری موجود تھی سائفر کی رپورٹ میں مسٹر لو کے بیانات شامل ہیں جن میں خاص طور پر وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا ذکر کیا گیا، سائفر میں تحریک کی کامیابی کی صورت میں ”معافی“ ناکامی کی صورت میں سنگین نتائج کا بھی ذکر ہے.
پنجاب میں آئینی بحران ، عمران خان کا عدالت عظمی سے نوٹس لینے کا مطالبہ
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں میں توثیق کی گئی کہ بیانات پاکستان کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول اور صریح مداخلت کے مترادف ہیں پاکستان نے بجا طور پر ڈی مارش کیا صدر پاکستان نے جوابی خط میں کہا کہ دھمکیاں خفیہ اور ظاہرادونوں ہوسکتی ہیں تاہم اس خاص معاملے میں غیر سفارتی زبان میں واضح طور دھمکی دی گئی ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے اپنے خط میں دھمکی پر ممکنہ ردعمل اور اثرات کا ذکر کیا، ایک خودمختار، غیور اور آزاد قوم کے وقار کو شدید ٹھیس پہنچی، معاملے کی تفصیلی جانچ اور تحقیقات کی ضرورت ہے.
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت سی سازشوں کی تحقیقات بے نتیجہ رہیں عالمی سطح پر بھی سازشوں کی تصدیق عشروں بعد خفیہ دستاویزات جاری کرنے کے بعد ہوتی ہے طویل عرصے بعد خفیہ دستاویزات جاری کرنے تک ملکوں کو شدید نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے حالات و واقعات پر مبنی شواہد حاصل کرنے سے بھی معاملے کو انجام تک پہنچایا جا سکتاہے صدرعارف علوی نے کہا کہ عمران خان کا خط وزیراعظم پاکستان اورچیف جسٹس کو اس سفارش کے ساتھ بجھوارہا ہوں کہ وہ اس پر ایک آزاد اور خودمختار تحقیقاتی کمیشن مقرر کریں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کو وضاحت دینے اور معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے حالات پر مبنی شواہد ریکارڈ کرنے کی ضرورت ہے.