اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا اور پنجاب کے بعد اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی دارالحکومت میں جلسے، ریلیاں، سیاسی سرگرمیوں کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، اس حوالے سے پی ٹی آئی کے سینیئر نائب صدر شیر افضل مروت کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی،
جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا رہی، اسلام آباد میں بھی پی ٹی آئی کو کنوینشن، پبلک میٹنگز، ریلیوں اور جلسے کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، اس کے برعکس دیگر تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی سرگرمیوں کے لیے کھلی آزادی فراہم کی جا رہی ہے۔
درخواست میں شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے، 24 نومبر کو ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو جلسے کے انعقاد کے لیے این او سی کی درخواست کی گئی تھی لیکن ایک مہینہ گزرنے کے باوجود این او سی کے لیے دائر درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا،
پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ سے شاہ محمود قریشی کی گرفتاری پر نوٹس لینے کا مطالبہ
عدالت تحریک انصاف کو اسلام آباد میں پبلک میٹنگز، ریلیوں، ورکرز کنونشن اور سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دے، عدالت فریقین کو تحریک انصاف کے سیاسی حقوق پر کوئی بھی شرائط عائد کرنے سے روکے، عدالت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں اور پبلک میٹنگز کے انعقاد سے نہ روکنے کے احکامات جاری کرے۔
پی ٹی آئی کا درخواست میں کہنا ہے کہ عدالت ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیوں کے انعقاد میں سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے، بانی پی ٹی آئی عمران خان اس وقت اڈیالہ جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر قید ہیں، 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے بڑے پیمانے پر مشاورت ضروری ہے، عدالت سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو فہرست میں شامل بانی پی ٹی آئی کے سیاسی معاونین سے مشاورت کی اجازت دینے کا حکم دے۔
شیر افضل مروت نے درخواست میں بتایا ہے کہ سیاسی معاونین کی فہرست میں اسد قیصر، جنید اکبر خان اور سیاسی معاونین کی فہرست میں سینیٹر اورنگزیب خان، سینیٹر دوست محمد خان، اشتیاق مہربان، رانا عامر شہزاد طاہر، چوہدری افتخار گھمن، ڈاکٹر اظہر اسلم، ندیم بنتی، مسعود الرحمان، شیر نواز اورکزئی، چوہدری محمد عدنان، شہزادہ سکندر الملک، شفقت ایاز شامل ہیں، عدالت سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کو عمران خان اور وکلا کی ملاقات کے دوران پرائویسی فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کرے۔