پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 گھنٹے تاخیر کے بعد شروع ہو گیا، اجلاس کے آغاز سے قبل وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور عطااللہ تارڑ سمیت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی ایوان میں داخلے پر مبینہ پابندی کے پیش نظر اسمبلی گیٹ پر پارٹی اراکین اور سیکیورٹی گارڈز گتھم گتھا ہوگئے۔
اجلاس کی صدارت اسپیکر سبطین خان کر رہے ہیں، اجلاس کے آغاز پر حکومت کے 25 اراکین اور اپوزیشن کے 56 ممبران شریک ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن رانا محمد اقبال نے کہا کہ کل ہماری تعداد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے زیادہ تھی، جب تعداد زیادہ ہو تو ہماری بات بھی سن لیا کریں۔
اسپیکر سبطین خان نے کہا کہ کل کسی نے کورم کی نشاندہی نہیں کی، کل حکومتی بنچوں کی تعداد زیادہ تھی۔
(ن) لیگ کے خلیل طاہر سندھو نے بتایا کہ رولز معطل کرکے بدترین قانون سازی ہوتی ہے۔
اس دوران خلیل طاہر سندھو کی ایوان میں نقطہ اعتراض پر تلخ کلامی ہوئی، اقلیتی رکن اسمبلی سمیوئل یعقوب کو ڈانٹ کر بیٹھنے کا کہہ دیا گیا۔
خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ 7 سو یونیورسٹیوں کے بل تو منظور کر لیے لیکن ہمیں ایجنڈے کا بل تو دے دیا جائے۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی چوہدری ظہیر الدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو 21 بار چانس دیا کہ تعداد پوری کریں لیکن انہیں شکست ہوئی، اتنی نالائق اپوزیشن 36 سال میں نہیں دیکھی۔
چوہدری ظہیر الدین کی تقریر کے دوران اپوزیشن بنچوں کی جانب سے شور شرابا جاری رہا۔
پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کا دنگل، دونوں طرف سے زور دار انٹریاں
(ن) لیگ کے رانا مشہود احمد خان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 4 سال بعد رولز پر عمل درآمد شروع ہوا ہے تو پھر ہائی کورٹ کے آرڈر پر کیبنٹ اسٹینڈ نہیں کرتی، چئیر سے سوال رکھا، قانون سازی غیر قانونی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کہنا چاہتا ہوں، جھوٹ بولتے ہیں، اسٹینڈنگ کمیٹی کون نہیں بننے دے رہا، پہلی اسمبلی جس میں اسٹینڈنگ کمیٹیوں کا وجود عمل میں نہیں لایاگیا۔
رانا مشہود احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رولز و پروسیجر کی دھجیاں اڑا کر ممبرز کو ہی بل دئیے جاتے ہیں، کون سا بل ہاتھ میں رکھا جس میں ترامیم کرتے، اعتماد کا ووٹ لینا آپکی آئینی ذمہ داری ہے، ہمت ہے ابھی ووٹ لیں، ابھی جواب دیں گے، ایوان کس کے ساتھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل 4 بار فلور مانگا ہے، ووٹنگ کروائیں، بلوں پر ووٹنگ بنائیں قوم کو گمراہ نہ کریں، قوم آٹا چوروں کا احتساب مانگتی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں ایک بار پھر ہنگامہ آرائی جاری، اپوزیشن اراکین نے کاپیاں پھاڑ ڈالیں، ایوان مچھلی منڈی بن گیا، اپوزیشن اراکین کے پرویز الہی کے خلاف ڈاکو ڈاکو کے نعرے، اپوزیشن نے وقفہ سوالات کی کاپیاں ڈیسک پر بجا کر شور شرابا شروع کر دیا۔
صوبائی وزیر لائیو اسٹاک سردار شہاب الدین نے کہا کہ اپوزیشن کو کہنا چاہتا ہوں، جواب سن نہیں سکتے، مونس الہی کو چھوڑیں 11 سو ارب روپے کی کرپشن جو حمزہ شہباز نے کی اس کا جواب دیں، اپوزیشن کو شرم سے ڈوب مرنا چاہیے۔