سابق چیف جج سپریم ایپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کے بیان حلفی کی خبرشائع کرنے پر توہینِ عدالت کیس میں رانا محمد شمیم کی جانب سے شوکاز نوٹس کا جواب داخل نہ کرایا جا سکا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کل توہینِ عدالت کیس کی سماعت کریں گے۔ عدالت نے رانا شمیم، دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان، ایڈیٹر عامر غوری اور ایڈیٹرانوسٹی گیشن انصارعباسی کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور30 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 16 نومبر کو سات دنوں میں شوکاز نوٹس کا جواب داخل کرانے کا حکم دیا تھا جبکہ فریقین کو کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم بھی دے رکھا ہے۔
دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل، ایڈیٹرعامرغوری اور صحافی انصارعباسی شوکاز نوٹس کا جواب داخل کرا چکے ہیں جبکہ رانا محمد شمیم کی جانب سے آج عدالتی وقت ختم ہونے تک جواب جمع نہیں کرایا جا سکا۔
رانا شمیم کے بیانِ حلفی کی خبر شائع ہونے پرعدالت نے توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کررکھی ہے۔
معاملے کا پس منظر
چند روز قبل ایک صحافی نے خبردی تھی کہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس رانا ایم شمیم نے حلف نامہ جمع کرایا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ہائی کورٹ کے ایک جج کو حکم دیا تھا کہ 2018ء کے عام انتخابات سے قبل نواز شریف اورمریم نواز کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے۔
رانا شمیم کے اوتھ کمشنر کے روبرو 10 نومبر 2021ء کو دیے گئے بیانِ حلفی میں کہا گیا کہ نواز شریف اور مریم نواز شریف عام انتخابات کےانعقاد تک جیل میں رہنے چاہئیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ازخود نوٹس لیتے ہوئے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پرتوہینِ عدالت کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔
گذشتہ سماعت میں عدالت نے سابق جج، اخبارکےمالک، ایڈیٹر اور صحافی کو طلب کیا اور انھیں تحریری شوکاز نوٹس جاری کیے۔