اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ 9 مئی کو ہونے والے مقدمات کی مذمت کرتی ہوں اور اس حوالے سے بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پریس کانفرنس دو باتوں کے اعلان کے لیے کی ہے۔پہلی بات یہ ہے کہ 9 مئی کو ہونے والے مقدمات کی مذمت کرتی ہوں اور اس حوالے سے بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا ہے۔میں ہر ادارے پر حملے کی مذمت کرتی ہوں۔
ہمیشہ ہر تشدد کی مذمت کی ہے۔ریاستی علامتوں کو نشانہ بنانے کو سب کی مذمت کرنی چاہئیے۔شیریں مزاری نے مزید کہا کہ 12 دن قید میں رہی اس دوران صحت بھی متاثر ہوئی اور میری بیٹی کو بھی آزمائش سے گزرنا پڑا۔شیریں مزاری نے اعلان کیا کہ میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کرتی ہوں۔آج سے پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں گی۔شیریں مزاری نے کہا کہ جب میرے شوہر زندہ تھے اور بات تھی ، بہت ساری چیزیں برداشت کیں۔
پنجاب انتخابات: سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت آج ہوگی
اب میری پہلی ترجیح میرا خاندان ہے۔خیال رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل ہی شیریں مزاری کو پانچویں بار گرفتار کیا گیا تھا، عدالت نے کھاریاں میں درج مقدمے سے خارج کیا، پولیس نے ایک اور مقدمے میں گرفتار کر لیا۔ اس سے قبل شیریں مزاری کے چار بار رہائی کے آرڈر ملے تاہم پولیس کی جانب سے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا جاتا تھا۔ 22 مئی2023ء کو لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایمان مزاری نے کہا کہ میری والدہ کو ایک ہفتے میں تین دفعہ گرفتار کیا گیا لیکن آج عدالت نے میری والدہ کا دوسرا ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دیا، حکومت کو سوچنا چاہیے گھروں کو اس طرح برباد نہ کرے۔ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ میرا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں لیکن افسوس کی بات ہے عمران خان کارکنوں اور لیڈر شپ کو بھول گئے۔