لاہور: سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ کو اے ٹی سی عدالت کے احاطے سے حراست میں لے لیا گیا۔
عمر سرفراز چیمہ کو آج جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ ملاقات کیلئے عدالت پہنچ گئی تھی جہاں سے انہیں حراست میں لیا گیا۔تاحال واضح نہیں ہو سکا کہ عمر سرفراز چیمہ کی اہلیہ کو کس مقدمے میں گرفتارکیا گیا۔
12 جون کو لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم پنجاب کوسابق گورنر پنجاب و سابق مشیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ کو جیل میں سہولیات کی فراہمی کیلئے زیر التوا درخواست پر تین دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سابق گورنر پنجاب کی اہلیہ رابعہ سلطان کی درخواست پر سوموار کوسماعت کی جس میں درخواست گزار نے اپنے شوہر عمر سرفراز چیمہ کو جیل میں سہولیات فراہم نہ کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔
تحریک انصاف نے 9 مئی کو دشمن کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی
سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ نے درخواست پر اعتراض کیا اور بتایا کہ عمر سرفراز چیمہ کی جیل میں سہولیات کی فراہمی کی درخواست ایڈیشنل سیکرٹری ہوم کے پاس زیر التوا ہے۔اس لیے ایڈیشنل ہوم سیکرٹری کو زیر التوا درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا جائے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمر سرفراز چیمہ سابق گورنر ہیں اور انہیں جیل میں بی کلاس دی جائے۔
25 مئی کو انسداد دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل خان نے عسکری ٹاور پر حملہ اور جلائو گھیرائو کیس میںسابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کی تھی۔، پارٹی چھوڑنے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ نے کہا نظریاتی ورکر ہوں، پارٹی نہیں چھوڑ رہا۔ ضمانت دائر نہ کرنے کے سوال پر عمر سرفراز چیمہ نے کہا میں نے کچھ نہیں کیا، یہ سیاسی کیس ہیں کیوں ضمانتیں دائر کروں