پنجاب اور خیبرپختونخوا سمیت ملک کے بڑے حصے پر حکومتیں تو تحریک انصاف کی ہیں، لیکن آٹا مہنگا ہونے کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔
ملک بھر میں آٹا غریب کی پہنچ سے دور ہوچکا ہے، نرخ بڑھنے کا سلسلہ ہے کہ تھمنے کو ہی نہیں آرہا، پنجاب اور خیبرپختونخوا سمیت ملک کے بڑے حصے پر حکومتیں تو تحریک انصاف کی ہیں، لیکن آٹا مہنگا ہونے کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔
روٹی کو غریب کی پہنچ سے دور کرنے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ کا کہنا ہے کہ اس سارے معاملے میں وفاق کا کوئی قصور نہیں، آٹا اور گندم سے وفاقی حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، یہ صوبائی محکموں کا صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔
وزیر برائے غذائی تحفظ کا کہنا تھا کہ وفاق صوبوں کو ضرورت سے زائد گندم فراہم کرچکا، صوبوں میں ملز کو گندم فراہم نہ کرکے بحران پیدا کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گندم آپ اپنی ملوں کو ریلیز نہ کریں اور ملیں جو ہیں وہ 4 ہزار سپورٹ پرائس مارکیٹ میں پھر رہی ہوں، وہ پانچ 5 ہزار کی گندم جب مارکیٹ سے خرید کر آٹا بنائیں گے تو پھر آپ یہ کہیں گے کہ آٹا سستا کیوں نہیں مل رہا۔
طارق بشیر چیمہ نے مزید کہا کہ ایک صوبہ بتا دو جس کے پاس گندم کی شارٹیج ہے، اس وقت ایک صوبہ بتا دو جس کے پاس سرپلس گندم نہیں پڑی ہوئی،ایک صوبہ بتا دو جس نے ہم سے لاکھوں ٹن مانگے ہیں اور ہم نے نہیں دیئے۔
چیئرمین کسان اتحاد خالد باٹھ کا کہناہے کہ کسان سے2200 روپے من خریدی گندم مہنگی بیچی جا رہی ہے، پنجاب حکومت گندم کی قیمت طے کرنے میں سنجیدہ نہیں۔
چیئرمین کسان اتحاد نے کہاکہ مجھ سے پچھلے سال جو گندم خرید کر جس کا آٹا اب بک رہا ہے، وہ 2200 روپے من خریدی گئی، اور آج وہی گندم 5 سے 6 سات ہزار من ملز کو بیچی جارہی ہے، اور آٹا بیچارے غریب لوگ خرید رہے ہیں۔
چیئرمین کسان اتحاد نے کہا کہ میں پنجاب گورنمنٹ کے پاس گیا، لیکن سلیم اقبال نے بلایا اور کہا کہ وزیراعلیٰ مصروف ہیں ابھی ہم آپ کے ریٹ ڈیسائیڈ نہیں کرسکتے۔
یہ تو واضح ہو چکا کہ آٹا بحران کے پیچھے ملوں کو گندم ریلیز نہ کرنے والی صوبائی حکومتوں کا ہاتھ ہے، جبکہ وہ فلور ملز جو اپنی صلاحیت سے کم پیداوار دے کربحران کو ہوا دے رہی ہیں، ان کو بھی نشانے پر رکھ لیا گیا ہے۔