تل ابیب: اسرائیل کی رفح پر فضائی حملوں میں 28 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں جب کہ درجن سے زائد زخمی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے رفح پر حملے اور حماس کے خاتمے کے لیے مانگے گئے منصوبے کے چند گھنٹوں بعد ہی اسرائیلی فوج نے رفح پر وحشیانہ بمباری کردی۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے فوج سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ زمینی حملوں سے قبل جنوبی غزہ شہر سے لاکھوں لوگوں کے انخلاء کا منصوبہ بنائے۔ اس اعلان کے بعد سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
آج صبح ہونے والی اسرائیلی بمباری میں 28 فلسطینی شہید اور درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
یاد رہے کہ غزہ کے 23 لاکھ شہریوں میں سے نصف سے زائد رفح میں پناہ لیے ہوئے ہوئے ہیں اور تقریباً روز ہی اسرائیل یہاں بمباری کر رہا ہے۔
اسرائیلی فوج حدود سے تجاوزکررہی ہے، بائیڈن
غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ خان یونس کے سب سے بڑے ناصر اسپتال پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی جس میں ایک فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
اس اسپتال میں 300 طبی عملہ، 450 مریض اور 10 ہزار بے گھر افراد پناہ لے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری وحشیانہ بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ 60 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
وائٹ ہائوس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بائیڈن نے غزہ کی صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، غزہ میں اسرائیلی ردعمل بہت زیادہ اور اپنی حدود سے تجاوز پر مبنی ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ میں اب غزہ میں پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے سخت دبا ڈال رہا ہوں۔امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے جنگ کے آغاز سے ہی شہریوں پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کافی کوششیں کی تھیں۔
بائیڈن نے کہا کہ مصری صدرعبدالفتاح السیسی پہلے تو رفح کے راستے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لیے کراسنگ کھولنا نہیں چاہتے تھے۔