ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل ایران پر کسی قسم کی کارروائی کرے گا تو اس کا بھر پور جواب دیا جائے گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ایران کی مسلح افواج کی سالانہ پریڈ میں تقریر کے دوران اسرائیل کو براہ راست مخاطب کیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ معمولی سی بھی حرکت کے جواب میں اسرائیل کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ تہران کے جوہری پروگرام پر برسوں کی پابندیوں کے باوجود فوج اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں کامیاب رہی ہے، یاد رہے کہ ایرانی جوہری معاہدہ چار سال قبل اس وقت ختم ہو گیا تھا جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا سے دستبردار ہو کر ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
خیال رہے کہ اس پریڈ میں جیٹ فائٹرز، ہیلی کاپٹروں، ڈرونز اور فضائی دفاعی نظام کے ساتھ ساتھ ملٹری ٹینک، میزائل اور بحری جہازوں کی نمائش کی گئی۔
ایرانی صدر نے تل ابیب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل کی طرف سے سب سے چھوٹا اقدام بھی ملت ایران کے خلاف ہوا تو صیہونی حکومت کا مرکز ہماری مسلح افواج کی منزل ہو گا۔
واضح رہے کہ ایران نے 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا، ایران حماس اور حزب اللہ جیسے اسرائیل مخالف جنگجو گروپوں کی حمایت کرتا ہے۔
اسرائیل نے حالیہ برسوں میں خلیج فارس میں پڑوسی عرب ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری لائی ہے جس سے ایرانی رہنما ناراض ہیں۔