ملکہ الزبتھ اب اس دنیا میں نہیں رہیں لیکن ان سے جڑی یادوں کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جارہاہے۔
ملکہ برطانیہ کے ہاتھوں سے لکھے گئے خط کی قریب سے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، یہ خط آسٹریلیا میں موجود ایک میوزیم کی عمارت میں ہے جسے شیشے کے تابوت کے اندر رکھا گیا ہے اور اسے مزید 63 سال تک نہیں نکلا جا سکے گا۔
ملکہ نے یہ خط نومبر 1986 میں عمارت کی بحالی کے بڑے کاموں کے بعد لکھا تھا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں سی بی ڈی میں ملکہ وکٹوریہ بلڈنگ میں ایک ٹائم کیپسول ہے جس میں مہاراج کے ایک خفیہ خط کے ساتھ سخت ہدایات درج ہیں کہ جس کے مطابق اس خفیہ خط کو سال 2085 تک اسے نہ کھولا جائے۔
ملکہ برطانیہ کے ذاتی اثاثے کتنے تھے اور اب ان کا کیا ہوگا؟
آپ کو یقیناً اس بات کا تجسس ہو گا کہ ملکہ برطانیہ جو اب اس دنیا میں نہیں رہیں انکے اثاثے کتنے تھے اور وہ اب کس کی ملکیت میں ہوں گے۔
حال ہی میں اس دنیا سے رخصت ہونے والی ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کے ذاتی اثاثوں کا تخمینہ 50 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے جو اب کے نئے بادشاہ چارلس سوئم کی ملکیت ہوں گے۔
50 کروڑ ڈالر کے اثاثے ملکہ کے ذاتی تھے اس کے علاوہ شاہی خاندان کے اثاثے اس سے الگ ہیں جن کا تخمینہ 28 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
پاکستانی ہونے کے ناطے اب آپ سب کے ذہن میں ایک سوال آرہا ہو گا کہ ملکہ کے پاس یہ اثاثے کہاں سے آئے؟
دراصل،ملکہ کو ٹیکس دہندگان کے پیسوں میں سے خصوصی گرانٹ جاری کی جاتی تھی۔
اس گرانٹ کا سلسلہ جارج سوئم کے دور میں شروع ہوا تھا، اس گرانٹ کی رقم 2021 اور 2022 میں 86 ملین پاؤنڈز تھی۔
یہ فنڈز سرکاری سفر، جائیداد کی دیکھ بھال اورملکہ کے گھر کے کام یا دیکھ بھال کے اخراجات کے لیے مختص کیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ ملکہ نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر رکھی تھی جو انکی آمدن کا ذریعہ تھی۔