واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ کی پٹی میں حماس کی طرف سے اسرائیل کے خلاف شروع کیے گئے حملے کے جواب میں اسرائیلی فوجی ردعمل کو ضرورت سے زیادہ اور حد سے تجاوز ردعمل قرار دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بائیڈن نے غزہ کی صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال میں، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، غزہ میں اسرائیلی ردعمل بہت زیادہ اور اپنی حدود سے تجاوز پر مبنی ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ میں اب غزہ میں پائیدار جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے سخت دبا ڈال رہا ہوں۔امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے جنگ کے آغاز سے ہی شہریوں پر اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کافی کوششیں کی تھیں۔
بائیڈن نے کہا کہ مصری صدرعبدالفتاح السیسی پہلے تو رفح کے راستے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لیے کراسنگ کھولنا نہیں چاہتے تھے۔
حماس کی 135 روزہ جنگ بندی کی تجویز
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ان سے بات کی اور انہیں کراسنگ کھولنے کے لیے راضی کیا۔ میں نے بی بی (اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو)سے بات کی کہ وہ اسرائیل کی طرف کراسنگ کھولیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے سختی سے زور دے رہا ہوں۔امریکی حکام نے اسرائیل کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں شہریوں میں ہونے والے انسانی نقصانات کے حوالے سے اب تک اپنی سخت ترین تنقید کا آغاز کیا۔
امریکا نے غزہ میں رفح کے علاقے میں اسرائیلی فوجی کارروائی کی تیاریوں کی مخالفت کی ہے۔