مقبوضہ غزہ: ایک کم عمر فلسطینی وی لاگر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری کے دوران بھی حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ویڈیو بنارہا ہے۔
ایک کم عمر فلسطینی وی لاگر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں وہ اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری کے دوران بھی حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ویڈیو بنارہا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق غزہ میں7روز کی عارضی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فوج نے دوبارہ بمباری کا سلسلہ شروع کردیا ہے،
دوران بمباری کم عمر فلسطینی وی لاگر رمضان محمود کی بہادری کے ساتھ مسکرانے کی ویڈیو زیر گردش ہے۔
رمضان محمود اپنے انسٹاگرام پر مداحوں سے گفتگو کرنے کیلئے ویڈیو بنا رہا تھا کہ اس دروان اسرائیلی بمباری کی آوازیں اس کے بیک گرائونڈ میں سنائی دیں۔وی لاگر اس وقت بالکل بھی خوفزدہ نظر نہیں آیا بلکہ اس دوران ویڈیو میں مسلسل مسکراتا رہا،
رمضان کی اس ویڈیو پر لوگ ان کی ہمت کی داد دے رہے ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری
اسرائیل غزہ میں حماس کے تین رہنماں کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، جن کے پوسٹرز اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے دفتر کی دیوار پر بھی چسپاں ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے کئی مرتبہ پرنٹ کیے جانے والے پوسٹرز میں جن کمانڈرز کو اسرائیل نشانہ بنانے میں کامیاب ہوا، ان کے چہروں پر کراس کے نشان موجود ہیں۔
اسرائیل اب تک ہٹ لسٹ میں موجود ہونے کے باوجود حماس کے جن تین رہنماں کو نشانہ بنانے میں ناکام رہا، ان میں حماس کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ الضیف، دوسرے نمبر پر مروان عیسی اور غزہ میں حماس کے لیڈر یحی سنوار شامل ہیں۔
خیال رہے کہ ان تینوں افراد پر مشتمل خفیہ ملٹری کونسل نے سات اکتوبر کے حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، حملے میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔