اسلام آباد:سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف سٹاف ڈاکٹر شہباز گل نے اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے حوالے سے درج کیا گیا مقدمہ خارج کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کی ہے جو16اگست2022 (منگل )کو سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق کیس کی سماعت کریں گے۔
شہباز گل کی جانب سے ایڈووکیٹ فیصل چوہدری کے توسط سے آئین کے آرٹیکل 199کے تحت دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں ریاست ، آئی جی اسلام آباد پولیس، ایس پی انویسٹی گیشن و سربراہ جے آئی ٹی ، ایس ایچ او تھانہ کوہسار اور مدعی مقدمہ سٹی مجسٹریٹ اسلام آباد غلام مصطفی چانڈیو کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں حقائق بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہباز گل کو بدنیتی سے اس مقدمہ میں ملوث کیا گیا ، درخواست گزار اس مقدمہ کی قانونی حیثیت کو مندرجہ ذیل بنیادوں پرچیلنج کررہا ہے۔حکومت کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر من گھڑت ، جھوٹے اور بے بنیاد الزامات پر مبنی ہے ، ایف آئی آر جھوٹ کا پلندہ ہے جو موجودہ وفاقی حکومت کی طرف سے ہماری سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف اور اس کی قیادت سے سیاسی انتقام لینے کیلئے درج کی ہے۔
شہباز گل نے موقف اپنایا ہے کہ درخواست میں فریق بنائے گئے لوگوں نے یہ ایف آئی آر برسر اقتدارحکمرانوں سے اپنی وفاداری ظاہر کرنے کیلئے درج کرائی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگر درخواست کا جائزہ لیا جائے تو انکشاف ہوتا ہے کہ جو مقدمے میں جودفعات لگائی گئی ہیں ایسا کوئی جرم شہباز گل نے نہیں کیا ، ایف آئی آر کا متن من گھڑت ،جھوٹا اور فضول ہے۔ایف آئی آر غیر قانونی اور سیاسی بنیادپر درج کی گئی ہے تاکہ موجودہ حکومت کے سیاسی ایجنڈے کو پورا کرنے کیلئے غیر قانونی دباؤ ڈالا جاسکے۔