اسلام آباد:تحریک انصاف کے رہنما و سابق وفاقی وزیر فوادچوہدری نے کہا ہے کہ سائفر کی کاپی اس وقت بھی چیف جسٹس کے پاس موجود ہے حکومت تحقیقات ضروری نہیں سمجھتی تو سائفرکی کاپی واپس منگوالے۔
تفصیلات کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے فوادچوہدری نے کہ کہ موجودہ حکومت میں وزیراعظم سمیت وزرا کو پڑھنے کی بالکل عادت نہیں کابینہ کی آخری میٹنگ میں سائفرڈی کلاسیفائیڈ کرنے کا فیصلہ ہوا تھا کابینہ کی آخری میٹنگ میں فیصلہ ہوا تھاکہ سائفر کی کاپی اسپیکر کو بھیجی جائے گی۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ کی جانب سے اسپیکر کو سائفر کی کاپی بھیجی گئی اورتحقیقات کا کہا گیا اسپیکر کی جانب سے سائفر کی کاپی چیف جسٹس کوتحقیقات کیلئےبھیجی گئی شہبازشریف کی زیرصدارت سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھی سائفرکاپی پیش کی گئی ہوگی سائفرکی کاپی نہیں تھی تودوسراقومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کس بنیاد پر ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سائفر پر جب تک ڈی مارش نہیں کیا تھا امریکا کا نام نہیں لیا گیا تھا ڈی مارش کرنےکےبعدسب کو پتہ چل گیا کہ سائفر امریکا سے آیا ہے ڈی مارش کرنےکے بعد ہی ہم نے بھی امریکی انڈر سیکریٹری کا نام لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان کی بدنامی ہےکہ سب سے بڑے آفس کا تحفظ نہیں کر پا رہا آڈیوز چاہےجس کی بھی آرہی ہوں لیکن اس وقت بات ریاست پاکستان کی ہے وزیراعظم ہاؤس کا مطلب ریاست پاکستان ہے کیونکہ سب سےبڑا آفس ہے۔