اسلام آباد : سابق چیف جج جی بی رانا شمیم کا کہنا ہے کہ جو بتانا تھا عدالت کو بتا دیا، اب کوئی بیان نہیں دوں گا۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں کے بیشترسوالات پر خاموش رہے۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے گفتگو کے زندہ گواہ سے متعلق سوال پر رانا شمیم نے صحافیوں کو نو کمنٹس کہا۔
تفصیلات کے مطابق صحافیوں کی جانب سے سابق جج گلگت بلتستان رانا شمیم سے مختلف سوالات کیے گئے۔ جس پر ساتھی وکیل رانا شمیم نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں میں ہم آپ کو کیا بتائیں جبکہ سابق چیف جج جی بی رانا شمیم نے صحافیوں کو جواب میں کہا کہ میں نے جو بتانا تھا عدالت میں بتا دیا اب کوئی بیان نہیں دوں گا۔
صحافیوں کی جانب سے سابق جج سے سوال کیا گیا کہ آپ چاہیں گے کہ ثاقب نثار اگر کسی جوڈیشل فورم پر آپ کا سامنا کریں؟ جس پر رانا شمیم نےبتایا کہ میں نے تو کہا تھا کہ آ جائیں۔
ثاقب نثار سے گفتگو کے گواہ سے متعلق سوال پر رانا شمیم نے نو کمنٹس کہا۔ پھر پوچھا گیا کہ ثاقب نثار سے اس کے بعد کہیں ملاقات ہوئی؟ جس پر سابق جج نے کہا کہ بس میں نے بات کر لی ہے۔
صحافیوں کی جانب سے پھر سوال کیا گیا کہ آپ کے بچے مختلف دعوے کرتے رہتے ہیں؟ ان کی تصدیق یا تردید کریں گیے؟رانا شمیم نے جواب دیا کہ ان ہی سے پوچھیں، میرا ان سے کیا تعلق ہے۔
میڈیا کے نمائندوں نےسوال کیا کہ اٹارنی جنرل نے چارج فریم کرنے کی استدعا کی آپ نے اس کی مخالفت نہیں کی؟ جس پررانا شمیم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میرے سامنے نہیں کہا اس نے، مجھےاس کا پتہ نہیں ہے۔
صحافیوں نے سوال کیا کیا غیر مشروط معافی کا آپشن ہمیشہ کھلا رہتا ہے؟رانا شمیم نے جواب دیا کہ مجھے عدلیہ کی عزت کا بہت احترام ہے۔
ایک اور سوال پھرتین سال تک خاموش کیوں رہے؟ پہلے عدلیہ کی عزت کیوں نہیں بچائی؟ کے جواب میں ساتھی وکیل راناشمیم نے کہا کہ کچھ سوال انصار عباسی سے بھی پوچھیں جبکہ راناشمیم نے کہا کہ کچھ ثاقب نثار سے بھی پوچھیں۔