اسلام آباد : شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ہم دہشت گردی کے واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں بھی کچھ روز قبل دہشت گردی کا واقعہ ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کر رہے ہیں اور اسلام آباد دہشت گردی واقعے کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کل لاہور میں 1 واقعہ ہوا، 18 تاریخ کو اسلام آباد میں کانسٹیبل شہید ہوا اور 2 دہشت گرد مارے گئے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ 18 جنوری کو ہمارے پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے اور دہشت گردوں سے مقابلے میں کالعدم تنظیم کے دو دہشت گرد مارے گئے تھے جن کی ہلاکت کو کالعدم تنظیم نے قبول کیا۔
یہ بھی پڑھیں : کالعدم تنظیم کے ایک مطالبے کے علاوہ سارے حل طلب ہیں، شیخ رشید
شیخ رشید نے کہا کہ حزب اختلاف شوق سے اسلام آباد دھرنے کے لیے آئے کیونکہ یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں اور لانگ مارچ کے لیے ہمیں کمربستہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان شوق سے بلاول بھٹو کے ساتھ لانگ مارچ اسلام آباد لائیں۔
سینیٹ میں وزیر داخلہ شیخ رشید کی تقریر کے دوران حزب اختلاف نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر شیخ رشید خاموش ہو گئے اور کہا کہ پہلے آپ بول لیں پھر میں بات کر لوں گا۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بعد ہم اسپتال خون دینے گئے تھے لیکن ہمارے ذمہ داران کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، کیا خون دینا جرم ہے؟
شیخ رشیداحمد نے مولانا عبدالغفور حیدری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں پنجاب حکومت سے پوچھتا ہوں واقعہ کیا ہوا ؟ لیکن خون دینا اور خبر بنانے میں فرق ہوتا ہے۔ اگر صرف خون دینے کی بات تھی تو اس کا ازالہ ہو گا۔