کورونا وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس سے بچاؤ کے لیے فیس ماسک کا استعمال کیا جاتا ہے تاہم روزانہ لاکھوں کی تعداد میں فیس ماسک کو استعمال کرنے کے بعد کوڑے دانوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق استعمال شدہ ماسک سے تعمیراتی خام مال اور سڑک بنانے کا کام تو لیا جاچکا ہے لیکن اب پہلی مرتبہ ماسک سے سستی، موثر اور پائیدار بیٹریاں بنانے کی پیش رفت ہوئی ہے۔
یہ تحقیق روس کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کی ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ماسک کی بیٹریوں سے انہوں نے 99.7 واٹ آور فی کلوگرام بجلی حاصل کی ہے جو ایک اہم کامیابی بھی ہے۔ یہ معیار لیتھیئم آئن بیٹریوں کے قریب قریب ہے جو عام استعمال ہورہی ہیں۔ لیتھیئم آئن بیٹریوں سے 100 تا 265 واٹ آور فی کلوگرام بجلی حاصل ہوسکتی ہے۔
استعمال شدہ ماسک کو صاف اور جراثیم سے پاک کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں گرافین کی روشنائی میں ڈبویا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : کورونا کیسز بڑھنے پر اسکولز بند کرنے کا معاملہ ، اہم خبر آگئی
اگلے مرحلے میں ماسک کو دبا کر انہیں 140 درجے سینٹی گریڈ تک گرم کیا گیا۔ پھر ان سے باریک گولیاں بنائی گئیں جو بیٹری کے برقیروں (الیکٹروڈز) کی طرح کام کرتی ہیں۔ ان کے درمیان حاجز( انسولیشن) کی پرتیں بھی لگائی گئیں اور وہ بھی پرانےماسک سے بنائی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس پورے عمل کو ایک الیکٹرولائٹ محلول میں ڈبوکر اس پر حفاظتی پرت چڑھائی گئی ہے اور وہ بھی طبی کچرے سے بنائی گئی تھی جن میں گولیوں کے خالی بلسٹر پیک بھی شامل ہیں۔