اسکردو: ماہرین آثار قدیمہ نے چترال کے پہاڑی علاقے سے تین ہزار سال قدیم اجتماعی قبر دریافت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف ہزارہ کے شعبہ آثار قدیمہ کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید خان کی سربراہی میں ایک ٹیم چترال کے علاقے سنگور میں گزشتہ چار ماہ سے قدیم دریافتوں کے حوالے سے کام کررہی ہے۔
اس دوران ماہرین نے پہاڑی پر کھدائی کے دوران قبرستان، اجتماعی قبور اور دیگر قیمتی اشیا دریافت کیں، جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ تقریباً تین ہزار سال قدیم ہے۔
ڈاکٹر عبدالحمید خان نے ہزاروں سال قدیم قبرستان کی دریافت کے حوالے سے بتاتے ہوئے اُن قبور کی نشاندہی بھی کی، جن میں اجتماعی طور پر لوگوں کی تدفین کی گئی تھی۔
انہوں نے ایک قبر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں سے پانچ افراد کی باقیات ملیں جبکہ دیگر قیمتی اشیا، انسانی ہڈیاں بھی برآمد ہوئیں۔
ماہرین آثار قدیمہ کو کھدائی کے دوران انسانی ڈھانچے بھی ملی، جو مختلف عمر کے لوگوں جبکہ ان میں بچوں کے ڈھانچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہم اس پروجیکٹ کی مدد سے چترال کی تاریخ پہلی بار کو سائنسی طور پر دوبارہ سے تیار کررہے ہیں‘۔
پروفیسر عبدالحمید لون نے بتایا کہ چترال میں 600 سے پندرہ سو قبل مسیح تک لوہے کا دور رہا، جس کے تاریخ میں شواہد موجود ہیں، ہم اس تحقیق کی مدد سے اُن حقائق اور شواہد کو سامنے لائیں گے۔