اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے 2 وزراء آپس میں لڑ پڑے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز پارلیمنٹ میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے 2 سینئر رہنما میاں جاوید لطیف اور مرتضٰی جاوید عباسی جھگڑ پڑے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز پارلیمنٹ میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے 2 سینئر رہنما میاں جاوید لطیف اور مرتضٰی جاوید عباسی جھگڑ پڑے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق میاں جاوید لطیف اور مرتضٰی جاوید عباسی کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، دونوں نے ایک دوسرے کو گالیاں بھی دے ڈالیں۔
اس دوران پیپلز پارٹی کے رہنماوں نے مداخلت کرتے ہوئے دونوں رہنماوں کے درمیان بیچ بچاو کروایا۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنما بدھ کے روز ہوئے قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے، اسی دوران کسی وجہ سے دونوں آپس میں جھگڑ پڑے۔ جبکہ واضح رہے کہ پارلیمنٹ اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے موجودہ سیاسی، آئینی وقانونی صورتحال سے متعلق چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔
جیو نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ خط میں ایوان کے خیالات اور جذبات سے چیف جسٹس اور دیگر جج صاحبان کو آگاہ کروں گا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے چیف جسٹس کو خط لکھنے کیلئے ارکان سے اجازت لی، جس پر ارکان نے انہیں خط لکھ کر جذبات سے آگاہ کرنے کی اجازت دے دی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آج ہی چیف جسٹس کو خط کر ارکان کے جذبات اور خیالات سے آگاہ کروں گا۔
علی امین گنڈاپور کیخلاف سندھ میں مقدمہ درج کروانے والا شخص خود کئی مقدمات میں ملزم نکلا
اسی طرح وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان فنڈز سے متعلق ایک بار نہیں تین تین بار اپنا فیصلہ سنا چکی ہے، پارلیمنٹ کی قرارداد وفاقی حکومت کو کہہ رہی ہے کہ پیسے نہ دیں، ایوان نے رقم کے اجراء کو روک دیا ہے، اس پراسس پر ایک پٹیشن فائر ہوئی اور ایوان نے ایک قرارداد منظور کی، پنجاب اسمبلی کا معاملہ 63اے کو ری رائٹ کرنے سے ہوا، اگر 63اے کو ری رائٹ نہ کیا جاتا تو پنجاب اور خیبرپختونخواہ اسمبلیاں قائم ہوتیں،ملک میں افراتفری پھیلانے کیلئے اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، دنیا حیران کے کہ 25ممبران کے ووٹ ہی نہیں گنے گئے۔
الیکشن کے فنڈ کی درخواست وزارت خزانہ میں آئی، پنجاب اور کے پی الیکشن میں.7 14ارب کے اضافی اخراجات ہوں گے،پورے ملک میں ایک ہی وقت میں الیکشن ہوں تو 47.4ارب روپے خرچ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کا اقتصادی رابطہ کمیٹی سمری کے بغیر ہوا میں فیصلہ نہیں کرسکتی، کابینہ سمری پارلیمان کو بھیجی اور پارلیمان نے سمری مسترد کردی، پروسیجر پر عمل کئے بغیر رقم جاری نہیں کرسکتا، یہ نہیں ہوسکتا کہ عدالت حکم دے اور ہم پیسے جاری کردیں، اسٹیٹ بینک پیسے جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔