پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے بلدیاتی الیکشن کے فارم 11 دیکھنے کے لئے مشترکہ جوائنٹ کمیٹی بنانے پر اتفاق کرلیا۔
نامزد میئر کراچی حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے ملاقات کی، پی ٹی آئی وفد کی سربراہی علی زیدی نے کی۔ جب کہ جماعت اسلامی کے وفد میں اسامہ رضی، مسلم پرویز، سلیم اظہر اور منعم ظفر شامل تھے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان
ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر اور نامزد میئر کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ پیپلزپارٹی نمبرون کی پوزیشن میں نہیں، اور نہ ہی اپنا میئر لاسکتی ہے، اگر ہوتی تو ہم انہیں مبارکباد دیتے، میئر کے علاوہ کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ یہ بلدیاتی الیکشن سمجھوتے کا الیکشن تھا، لیکن ہونا ضروری تھا، آر اوز اور ڈی آئی اوز کی تقرری پر جماعت اسلامی کو شروع سے اعتراضات تھے، شہر کی بہتری کے لئے جماعت اسلامی نے خود کو پیش کیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی سے ہمیں بڑی تعداد میں ووٹ ملا ہے، پہلا مسئلہ نتیجہ ہے، جس کا جتنا مینڈیٹ ہے وہ آجائے اسے تسلیم کرلیا جائے، جائز طریقے سے پیپلزپارٹی بھی جیتے تو ہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے، ہم اتفاق رائے کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں۔
حافظ نعیم کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اس پوزیشن میں ہے کہ اپنا میئر لاسکتی ہے، مینڈیٹ کا تحفظ کرنا ہماری ذمے داری ہے، مینڈیٹ کے تحفظ کیلئے سپورٹ کمیٹی بنادی گئی ہے، ہم اختلافات کے باوجود شہر کی ترقی کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، متفقہ مئیر کو قبول کرتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔
صدر تحریک انصاف سندھ علی زیدی
تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے نام پر ڈرامہ کیا گیا، 40 کے قریب یونین کمیٹیوں پر پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو چرایا گیا، اور جب ہم نے احتجاج کیا تو زرداری مافیا نے کیماڑی میں ہم پر حملہ کروایا، مینڈیٹ کا تحفظ کرنا کراچی کے لوگوں کا فرض ہے، اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ایک دوسرے کی ذمہ داری ہے۔
جماعت اسلامی کے ساتھ بلدیاتی الیکشن سے پہلے سے رابطے میں تھے، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے مابین 4 اراکین پر مشتمل جوائنٹ کمیٹی بنانے پر فیصلہ ہوا ہے، جس میں دونوں جماعتوں کے 2، 2 اراکین ہوں گے، جوائنٹ کمیٹی فارم گیارہ کا مل کر جائزہ لے گی، اور ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گی، جس کے بعد دونوں قیادتیں دوبارہ مل کر بیٹھیں گی۔
اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے، زرداری مافیا کےعلاوہ سب کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، اس مافیا نے کراچی کے ساتھ کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے کراچی والے انہیں ووٹ دیتے، تباہی کے علاوہ پیپلزپارٹی نے کراچی کو کچھ نہیں دیا، اگلی بار صوبائی حکومت ہم بنائیں گےاوربلدیاتی حکومت کو اصل اختیارات دیں گے۔