واشنگٹن: جنوبی اور وسط ایشیاء کے نائب وزیرخارجہ ڈونلڈ لو نے کہا ہے کہ الیکشن میں مداخلت یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی تحقیقات ہونی چاہیئے، انتخابی دھاندلیوں، تشدد کے باوجود 60 ملین سے زیادہ پاکستانیوں سے ووٹ ڈالا،3مختلف جماعتیں چاروں صوبوں میں قیادت کررہی ہیں، امریکا کسی خاص حکومت کی حمایت نہیں کرتا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی نمائندگان کی ذیلی کمیٹی میں پاکستان میں الیکشن سے متعلق سماعت ہوئی، 31سال پہلے پشاور میں ایک جونیئر آفیسر تھا، تب پاکستان میں انتخابات کے عمل کو قریب سے بھی دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے اگلے روز محکمہ خارجہ نے ایک واضح بیان جاری کیا۔الیکشن میں آزادانہ غیرضروری پابندیوں کو نوٹ کیا گیا۔
الیکشن مہم کے دوران تشدد اور میڈیا ورکرز پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، امریکا کی جانب سے انتخابات میں تشدد اور انسانی حقوق پر پابندیوں کی بھی مذمت کی گئی، میڈیا ورکرز پر حملوں، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کی بندش کی بھی مذمت کی گئی۔
جنرل فیض کو ہٹا کر جنرل باجوہ نے ذاتی فائدہ سوچا ملکی مفاد کا نہیں سوچا
پاکستان میں دہشتگردوں نے سیاسی رہنماؤں اور اجتماعات کو نشانہ بنایا،انتخابات سے پہلے پولیس، سیاستدانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملے بھی رہے، انتخابی دھاندلیوں، تشدد اور دھمکیوں کے باوجود ووٹرز باہر نکلے، تشدد کی دھمکیوں کے باوجود 60 ملین سے زیادہ پاکستانیوں سے ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں 21ملین خواتین بھی شامل ہیں، ووٹرز نے 2018 کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ خواتین کو ارکان پارلیمنٹ منتخب کیا۔
انتخابات میں مداخلت کے الزامات پر تشویش کا اظہارکیا گیا۔ انتخابات میں مداخلت یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی تحقیقات ہونی چاہیئے، انتخابات میں کئی سیاسی رہنماء آزادانہ شامل نہیں ہوسکے۔ پاکستان کے انتخابات کے نتیجے میں 3 مختلف بڑی سیاسی جماعتیں ابھر کر سامنے آئی ہیں، الیکشن میں خواتین اور اقلیتوں کی نمائندگی ریکارڈ رہی۔ تین دہائیاں قبل نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کے درمیان مقابلہ تھا۔