گوجرانوالہ: عدالت نے بغاوت اور اشتعال انگیز تقاریر کے کیس میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ کے جوڈیشنل مجسٹریٹ فیصل الاسلام نے چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کے خلاف بغاوت اور اداروں کو دھمکی دینے کے کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، اپنے فیصلے میں عدالت کی جانب سے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو اس کیس سے بری کردیا گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ گزشہ ماہ مسلم لیگ ن کے رہنماء کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بریت کی درخواستیں منظور کرلی گئی تھیں جس کا تحریری فیصلہ جاری کیا گیا، لاہور کی جوڈیشل مجسٹریٹ نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا،
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ 12 ستمبر 2019ء کو کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف عوام کو حکومت کے خلاف اکسانے کا مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا جیل سے اہم پیغام
اپنے فیصلے میں عدالت نے کہا کہ آئین شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے، بولنے اور تقریر کرنے کی آزادی آئین میں اول درجے پر ہے، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر 2021 میں فرد جرم عائد ہوئی جس کے بعد پراسکیوشن کے گواہوں کو طلب کیا گیا تاہم آج کی تاریخ تک کوئی گواہ پیش نہیں ہوا، اگر گواہ پیش نہ ہو رہے ہوں تو کسی ملزم کا لامحدود وقت کے لئے ٹرائل نہییں کیا جا سکتا،
پراسکیوشن نے آڈیو کے شواہد جمع کرایے نہ فرانزک کرایا۔ عدالت کے اس فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے ٹرائل میں ملزم کو سزا کا کوئی امکان نہیں بلکہ عدالتی وقت کا ضیاع ہوگا، لہذٰا کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بریت کی درخواست کو منظور کیا جاتا ہے، ملزم ضمانت پر ہے لہٰذا ضمانتی مچلکے منسوخ کرکے فائل داخل دفتر کی جاتی ہے۔