صوبہ پنجاب کے دوسرے بڑے شہر فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں توہین مذہب کے الزمات لگا کر متعدد گرجا گھروں کو توڑ پھوڑ کے بعد نذر آتش کردیا گیا۔
تحصیل جڑانوالہ کے پادری عمران بھٹی نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ عیسیٰ نگری میں واقع سیلویشن آرمی چرچ، یونائیٹڈ پریس بیٹیرین چرچ اور شہرون والاچرچ میں توڑ پھوڑ کی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ عیسائی جس پر توہین مذہب کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس کے گھر کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
دریں اثنا، پولیس نے پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295(بی) اور 295 (سی) کے تحت ملزم کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی ہے۔
پنجاب پولیس کے سربراہ عثمان انور نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ (اس علاقے میں) پتلی گلیوں میں 2 سے 3 مرلے پر مشتمل چھوٹے گرجا گھر واقع ہیں اور ایک مرکزی چرچ بھی موجود ہے، انہوں نے گرجا گھروں کے کچھ حصوں میں توڑ پھوڑ کی ہے۔
نگراں وفاقی کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت مکمل
حکام نے بتایا کہ امن کمیٹوں کے ساتھ رابطے قائم کر کے صورتحال پر قابو پانے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور صوبے بھر میں پولیس کو متحرک کر دیا گیا ہے۔
عثمان انور نے مزید بتایا کہ عیسائی برادی سے تعلق رکھنے والے علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے کیونکہ لوگ ان کے خلاف ہو گئے تھے۔
تاہم عیسائی رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں چرچ آف پاکستان کے صدر بشپ آزاد مارشل نے کہا کہ بائبل کی بے حرمتی کی گئی ہے اور قرآن شریف کی بے حرمتی کے جھوٹے الزامات عائد کرکے عیسائیوں پر تشدد اور انہیں ہراساں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم انصاف کے لیے دُہائی دے رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کارروائی اور انصاف فراہم کرنے والوں سے تمام شہریوں کی حفاظت کے لیے فوری طور پر مداخلت کرنے کا مطالبہ اور یہ یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ہماری جانیں ہماری اس سرزمین پر قیمتی ہیں جس نے ابھی آزادی کی تقریبات منائی ہیں۔
بشپ آزاد مارشل نے مزید کہا کہ تمام پادری، بشپس اور لوگ اس واقعے پر نہایت غمگین اور تکلیف میں ہیں۔