پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) ( PTI ) کے شعلہ بیان رہنما چوہدری فواد حسین ( Chaudhary Fawad Hussain ) کو منگل کی رات 24 جنوری کو لاہور سے گرفتار کرنے کے بعد صبح 25 جنوری بروز بدھ کینٹ کچہری میں پیش کیا گیا، جہاں ان کا ریمانڈ منظور کیا گیا۔
عدالت آمد کے موقع پر کینٹ کچہری کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ پولیس کی اضافی نفری کمرہ عدالت اور احاطہ عدالت میں تعینات کی گئی۔ کمرہ عدالت کے اندر اور باہر کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
فواد چوہدری کی پیشی کے موقع پر بڑی تعداد میں پی ٹی آئی ورکرز اور رہنما بھی موجود رہے۔
عدالتی کارروائی کا احوال
کینٹ کچہری میں پیشی کے موقع پر پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما چوہدری فواد حسین کے راہداری ریمانڈ کی درخواست کی گئی۔ اس موقع پر فواد چوہدری نے فاضل جج سے استدعا کی کہ مجھے ایف آئی آر دی کی کاپی فراہم کی جائے، مجھے اس بات کا علم نہیں کہ مجھے کس مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
فواد چوہدری کی استدعا پر عدالت نے فواد چوہدری کو مقدمے کی کاپی فراہم کردی۔
پولیس نے عدالت سےفواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی، جس پر عدالت فوادچوہدری کو چیمبر میں بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کچھ دیر کیلئے فیصلہ محفوظ کیا، بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ لاہور سے اسلام آباد پہنچنے میں 3 سے چار گھنٹے لگیں گے، اس لیے فوادچوہدری کا میڈیکل چیک اپ بھی کرایا جائے۔
فوادچوہدری کے وکیل کا بیان
دوران سماعت فوادچوہدری کے وکیل نے کہا کہ ان کا میڈیکل کرایا جائے، سفری ریمانڈ کی وجہ نہیں بنتی ہے۔
اپنے دلائل میں پی ٹی آئی رہنما نے فاضل جج سے کہا کہ جو مقدمہ مجھ پر درج ہوا، اس پر فخر ہے، آپ کا بہت شکریہ، اس پر جج نےفواد چوہدری سے استفسار کیا کہ فوادچوہدری صاحب آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟، جس پر انہوں نے کہا یہ بادشاہی سدا نہیں رہتی، نگران حکومت ن لیگ کی لگائی گئی ہے۔
فرخ حبیب
قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر پہلے یہ اطلاع سامنے آئی کہ پولیس نے فواد چوہدری کو ان کے گھر سے گرفتار کیا ہے۔ فرخ حبیب نے مزید لکھا کہ امپورٹڈ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے۔
رہنما تحریک انصاف کی جانب سے فواد چوہدری کو گرفتار کرنے والوں کی گاڑیوں کی ویڈیوز بھی ٹوئٹر پر شئیر کی گئیں، تاہم اب تک عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔