لاہور : جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو صدر کے مس کنڈکٹ کا سخت ایکشن لینا چاہیئے، عارف علوی نے پی ٹی آئی کا ورکر اور بادشاہ سلامت سمجھ کر آئین کو پاؤں تلے روندا، یہ گورنرز اور الیکشن کمیشن کے اختیارات میں مداخلت ہے۔
انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ آج عارف علوی نے جسطرح خود کو بادشاہ سلامت سمجھ کر اور تحریک انصاف کا ورکر سمجھ کر جس طرح آئین کو پاؤں تلے روندتے ھوئے اس کی صریحاً خلاف ورزی کی ھے اور گورنرز اور الیکشن کمیشن کے اختیارات میں مداخلت کی ھے یہ واضح مس کنڈکٹ ھے اور الیکشن کمیشن کو اس کے خلاف سخت ایکشن لیناھوگا۔
یاد رہے صدرِ مملکت عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دے دی۔
مریم نواز کے اجلاس میں کارکنوں کا احتجاج، ورکر کو عزت دو کے نعرے
صدرِ مملکت عارف علوی نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 9 اپریل کو انتخابات کا اعلان کر دیا۔ صدرمملکت نے کہا کہ الیکشن کمیش سیکشن 57 ٹو کے تحت انتخابات کا انعقاد کرے۔ آئین اور قانون الیکشن میں 90 دن سے زائد کی تاخیر کی اجازت نہیں دیتا۔ آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لیا ہے۔
انتخابات کی تاریخ کے لیے آئینی اور قانونی حق استعمال کیا۔ قبل ازیں صدر مملکت نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے انتخابات سے متعلق ہنگامی اجلاس کی دعوت دی تھی۔ بعدازاں چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت کے خط کا جواب دے دیا۔ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ صدر کا دفتر اعلٰی ترین آئینی باڈی ہے
اور یقین ہے کہ یہ باڈی غیر جانبدار ہو گی، دوسرے آئینی اداروں کیلئے صدر رہنما کا کردار ادا کریں گے۔
توقع کرتے ہیں کہ آئینی اداروں کیلئے آئندہ الفاظ کا چناؤ بہتر کیا جائے گا،الیکشن کمیشن کسی دباؤ کے بغیر اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہا ہے۔ خط میں مزید کہا گیا کہ اگر قومی اسمبلی تحلیل ہو تو صدر مملکت انتخابات کی تاریخ دے سکتے ہیں۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔