اسلام آباد: سپریم کورٹ نے انتخابات ملتوی کیس میں اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کر دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبر پختو نخوا انتخابات ملتوی کرنے کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا فی الحال مسترد کر دی،سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری خزانہ کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بینچ بناتے وقت بہت کچھ ذہن میں رکھنا ہوتا ہے،بعض اوقات تمام ججز دستیاب نہیں ہوتے،تمام ججز کی دستیابی آسان نہیں ہوتی۔ گزشتہ ہفتے کوئٹہ،لاہور اور کراچی میں بینچز تھے،آئندہ ہفتے لاہور میں بینچ ہے،فل کورٹ سے معمول کے کیسز متاثر ہوتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایک فریق پارٹی چیئرمین کی گارنٹی دے رہا ہے،شاید حکومت کو بھی ماضی بھولنا پڑے گا،اسمبلیوں کی مدت ویسے بھی اگست میں مکمل ہو رہی ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوں تو کچھ دن کیلئے وقفہ کر لیں گے،مذاکرات نہیں ہوتے تو آئینی کردار ادا کریں گے۔ عدالتی فیصلہ دیکھ کر آپ خود کہیں با اختیار فیصلہ ہے،ہر فریق کے ہر نکتے کا فیصلے میں ذکر کریں گے۔
شمالی وزیرستان: دہشتگردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں سکیورٹی اہلکار شہید
عدالت نے قرار دیا کہ20 ارب کے اخراجات پر پہلے عدالت کو بتائیں،دوسرا مسئلہ پولنگ اسٹیشن کا ہے،نصف پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس یا حساس ہیں،صرف یہ کہنا کافی نہیں ملک میں دہشت گردی ہے۔دہشت گردی تو 90 کی دہائی سے ہے،عدالت کو بتایا گیا کہ افواج بارڈر پر مصروف ہے،اس معاملے کو بھی دیکھنا ہو گا۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی اور کہا کہ عدالت سے گزارش ہے پہلے سیاسی درجہ حرارت کم کریں،ملک میں ہرطرف پہلے درجہ حرارت کم کرنا چاہیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ درجہ حرارت کم کرنے کیلئے آپ نے کیا کیا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وقت کے ساتھ درجہ حرارت کم ہو سکتا ہے،آج عدالت کا جاری سرکلر دیکھا اور جسٹس جمال مندوخیل کا اختلافی نوٹ بھی پڑھا۔ دوسرا نکتہ یکم مارچ کے فیصلے کے تناسب کا ہے،تیسرا نکتہ یکم مارچ کے فیصلے کی بنیاد پر ہی ہے،موجودہ درخواست کی بنیاد یکم مارچ کا عدالتی حکم ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ 9 رکنی بنیچ کے دو ارکان نے رضاکارانہ بینچ سے علیحدگی اختیار کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو کس نے کہا 2 ججز بینچ سے الگ ہوئے تھے،عدالت کا 27 فروری کا حکم پڑھیں،اس پر کہاں لکھا ہے؟۔ معاملہ چیف جسٹس کو بینچ کی ازسر نو تشکیل کیلئے بھیجا گیا تھا،چاہتا تو تمام ججز کو تبدیل بھی کر سکتا تھا۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی فل کورٹ بنانے کی استدعا فی الحال مسترد کر دی،آئندہ سماعت پر سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری خزانہ کو طلب کر لیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔