اسلام آباد: پاکستان اور ایران کے درمیان تناؤ کی صورتحال کے بعد مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا۔ترجمان دفتر خارجہ نے بھی پاکستان اور ایران کے درمیان مصبت پیغامات کے تبادلے کی تصدیق کی۔
ایرانی سفارتکار کہا کہ اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں لیکن پاکستان اور ایران دوستانہ تعلقات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور دشمنوں کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔دونوں ممالک کے رہنما اور اعلیٰ حکام جانتے ہیں حالیہ تناؤ کا فائدہ دشمنوں اور دہشتگردوں کو ہوگا۔
پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ رحیم حیات قریشی نے ایرانی ہم منصب سید رسول موسوی کو جواب دیا کہ آپ کے جذبات کا جواب دیتا ہوں، پیارے بھائی رسول موسوی۔
ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے ایرانی سفارتکار سے کہا کہ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات ہیں،مثبت بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے۔
دہشتگردی سمیت ہمارے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔
بانی پی ٹی آئی کا ایران بارے بیان غداری کے مترادف ہے،رانا ثناءاللہ
خیال رہے کہ منگل کو دیر گئے ایران کی جانب سے پاکستان پر حملے کے بعد پاکستان نے بدھ کو ایران پر میزائل حملے کیے تھے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستانی حملوں نے ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان میں "دہشت گردوں کے ٹھکانوں” کو نشانہ بنایا۔
ایران نے دعوی کیا تھا کہ اس کے میزائلوں نے بلوچستان کے سرحدی شہر پنجگور میں عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا، جس کی پاکستان کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی اور سفارتی تعلقات کو کم کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دینا چاہیں گے کہ دونوں ممالک کے درمیان سلامتی کے تمام خدشات کو پرامن طریقے سے، بات چیت اور تعاون کے ذریعے، خودمختاری، علاقائی سالمیت اور اچھے ہمسایہ تعلقات کے اصولوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔
اے پی پی کے نمائندے کے سوال پر کہ کیا گوٹیریس ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوئی کردار ادا کر رہے ہیں، ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کی خدمات فریقین کے لیے ہمیشہ دستیاب ہیں تاہم انہوں نے مزید کہاکہ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں سیکرٹری جنرل بہت زیادہ باخبر ہیں۔