وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ مقدمے میں بے گناہ قرار دے دیا۔
ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ مقدمے کا ضمنی چالان سپشل سینٹرل کورٹ میں جمع کرادیا جس میں اس نے سلیمان شہباز اور طاہر نقوی کو ملزمان کی فہرست سے نکال دیا۔
ایف آئی اے چالان میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کے مطابق سلیمان شہباز کبھی عوامی نمائندے یا پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے، ثابت نہیں ہوا کہ سیلمان شہباز کسی عوامی نمائندے کے بے نامی دار رہے ہیں۔
چالان میں بتایا گیا ہے کہ سیلمان شہباز پر پیکا ایکٹ کے سیکشن 5 کی شق 2 کے الزامات ثابت نہیں ہوئے، سلیمان شہباز پر منی لانڈرنگ اور اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزیکشن کے الزامات کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
ایف آئی اے چالان میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی نے رقوم جمع کرانے والے افراد کے بیانات ریکارڈ کیے،کسی نے بھی الزام عائد نہیں کیا کہ رقوم جمع کرانے عوض کوئی کک بیکس یا کمیشن دی گئی ہو، لہٰذا ملزم سیلمان شہباز اور طاہر کو چالان نہیں کیا جا رہا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ متعدد ٹرانزیکشن کاروباری لین دین کے لیے ہوئی جو کسی جرم کے زمرے میں نہیں آتی،زیادہ تر ٹرانزیکشن کراس ٹرانزیکشن تھی جن میں رقوم جمع کروانے والے کاروباری شخصیات تھے۔
ق لیگ کے سنجیدہ لوگ چوہدری شجاعت کے ساتھ ہیں ،طارق بشیر چیمہ
ایف آئی اے نے نومبر 2020 میں شہباز شریف اور ان کے بیٹوں حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 419، 420، 468، 471، 34 اور 109 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3/4 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا، سلیمان شہباز برطانیہ میں ہیں اور انہیں مفرور قرار دے دیا گیا تھا۔
28 مئی 2021 کو سلیمان شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے لیکن وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے عدالت کو بتایا تھا کہ سلیمان شہباز اپنے گھر میں موجود نہیں ہیں، وہ بیرون ملک جاچکے ہیں، اس لیے انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
ٹرائل کورٹ نے جولائی 2021 میں 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں سلیمان شہباز اور ایک اور ملزم کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
ایف آئی اے نے دسمبر 2021 میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر اسکینڈل کیس میں 16 ارب روپے کی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خصوصی عدالت میں چالان جمع کرایا تھا۔
ایف آئی اے کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے شہباز خاندان کے 28 بے نامی اکاؤنٹس کا پتا لگایا تھا جن کے ذریعے 2008 سے 2018 کے دوران 16.3 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، عدالت میں جمع کرائی گئی ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے 17ہزار کریڈٹ ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کی جانچ کی۔