اسلام آباد:قائد ن لیگ میاں نواز شریف خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ نوازشریف کا کہنا ہے کہ لاڈلے کو 2018 میں دھاندلی کے ذریعے نہ لایا جاتا تو آج پاکستان بہت آگے جا چکا ہوتا۔
قائد ن لیگ میاں نواز شریف خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ مدینہ منورہ پہنچ گئے۔اعلی سعودی حکام اور مدینہ میں پاکستانی سفارت خانے کے اعلی افسران نے استقبال کیا ۔ حسین نواز ،مریم نواز و خاندان کے دیگر افراد بھی ساتھ شامل ہیں۔نوازشریف نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حاضری دی۔سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ لاڈلے کو 2018 میں دھاندلی کے ذریعے نہ لایا جاتا تو آج پاکستان بہت آگے جا چکا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان کو مشکلات سے نکالا، عمران خان کے چارلہ سالہ دور میں لوگ بدحال ہو گئے۔دوسری جانب نواز شریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے والیم 10کے حوالے سے معلومات سامنے آ گئیں ، والیم ٹین میں ریاست کے خلاف کوئی بات نہیں تھی ۔
موجودہ ملکی صورتحال پر مشاورت کیلئے اتحادی جماعتوں کا اجلاس آج ہوگا
جسٹس (ر)اعجاز افضل نے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ والیم ٹین میں شریف خاندان کے مختلف ممالک میں مالی معاملات کے ثبوت ہیں، والیم ٹین میں ریاست کے خلاف والی کوئی بات نہیں تھی۔
جے آئی ٹی کے لیے واٹس ایپ والے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اس کو خواہ مخواہ اچھالا گیا، ہم نے جے آئی ٹی کے لیے حکومت سے نام مانگے تو کچھ نام بھیجے گئے، جب ان ناموں کو چیک کیا گیا تو ان کی دیانت داری پر بہت سوالات تھے، پھر رجسٹرار نے معمول میں چیئرمین ایس ای سی پی کو واٹس ایپ پر نئے نام دینے کا میسج کیا۔ انہوں نے کہا نئے نام تو آ گئے لیکن ہم نے دیکھا اسی چیئرمین نے سیکرٹ معاملہ حکومت کو بتا دیا ، اس پر میں نے آبزرویشن دی کہ یہ تو حکومت کے زیر اثر ہیں، تو ہم کس طرح ان کا اعتبار کر سکتے ہیں، رجسٹرار کو تحریری طور پر بھی نام مانگنے چاہیے تھے لیکن انہوں نے معمول میں واٹس ایپ کر دیا۔
جسٹس(ر)اعجاز افضل نے کہا جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار نے پاناما کے پہلے فیصلے ہی میں نواز شریف کو قصوروار ٹھہرا دیا، ان دونوں ججز نے کہا کہ نواز شریف کی اسمبلی میں تقریر اور قطری خط سب کچھ غلط ہے، جب میں تین رکنی بنچ کا سربراہ بنا تو (ن)لیگ کی جانب سے مٹھائی تقسیم کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ دوران سماعت اقامہ اور کمپنی سے معاہدہ سامنے آیا جسے وکلا ء نے تسلیم کر لیا، تنخواہ نواز شریف کے اکائونٹ میں آتی رہی لیکن اس کو ظاہر نہیں کیا گیا، قانون کہتا ہے کہ کاغذات جمع کراتے وقت پچھلے سال جون تک اثاثے ظاہر کرنے ہیں، تنخواہ جنوری 2013 میں واپس کی گئی مگر جون 2012 کو تنخواہ لے رہے تھے جو ظاہر نہیں کی گئی۔