حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹانے کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہم دوبارہ الیکشن کا سوچ رہےہیں۔
تحریک انصاف کے وکیل نے عدالت سے حمزہ شہباز کو ہٹاکر وزیراعلیٰ کے الیکشن کیلئے کم از کم 10 دن کا وقت دینے کی استدعا کردی جبکہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے حمزہ شہباز سے مشاورت کیلئے ایک دن کی مہلت مانگ لی اور کہا کہ الیکشن پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔
جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیے کہ اگر 16 تاریخ پر ریورس کر کے دوبارہ الیکشن ہوتا ہے تو نئے آنے والے 5 ارکان ووٹ نہیں دے سکتے۔
حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن اور حلف کےخلاف درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ کے روبرو سماعت ہوئی۔
عوام تیار ہوجائیں ! یکم جولائی سے پیٹرول کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت سے درخواست کی کہ ہمیں ایک دن کا وقت دے دیں تاکہ وزیر اعلیٰ کو صورتحال بتاسکیں۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ منحرف ارکان کے 25 ووٹ شامل نہ ہوں تویہ وزیر اعلیٰ نہیں رہتے، حمزہ شہباز کو پہلے عہدے سے ہٹایا جائے اور پھر الیکشن کروائے جائیں،
الیکشن کیلئے کم از کم 10 دن کاوقت دیا جائے، کچھ صورت حال اب ریورس نہیں ہو سکتی، 25 منحرف ووٹوں میں سے 5 ووٹ پر لاہور ہائیکورٹ کا حکم ہوگیا ہے، نئے الیکشن میں یہ 5 ووٹ شامل ہونے چاہئیں۔
اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ جب الیکشن ہوا تھا تو اس وقت مخصوص 5 ارکان تو نہیں تھے، اگر پچھلی تاریخ سے دوبارہ الیکشن ہوئے تو اس میں نئے ووٹ کیسے شامل ہوں گے؟ اگرپرانی صورتحال واپس ہوتی ہے تو اس وقت وزیر اعلیٰ عثمان بزدار تھے۔